مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے کل نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا ہے کہ امریکی فوج کے انخلاء کے بغیر عراق میں امن قائم نہیں ہوسکتا کیونکہ امریکی فوجیں خودعراق میں تشدد کی کارروائیوں کو بھڑکانےمیں ملوث ہیں .

 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ اور تہران کے عارضی امام جمعہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نےکل نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا ہے کہ امریکی فوج کے انخلاء کے بغیر عراق میں امن قائم نہیں ہوسکتا کیونکہ امریکی فوجیں خودعراق میں تشدد کی کارروائیوں کو بھڑکانےمیں ملوث ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عراقی عوام صدام جیسےظالم و جابر حکمراں سے نجات پانے کے بعد امریکہ کے خونخوار ، شرپسند اور ظالم فوجیوں کے ہاتھ میں گرفتار ہوکر رہ گئے ہیں انھوں نے کہا کہ امریکہ نے جب اپنے صدام جیسے حامی  شخص پر کوئی رحم نہیں کیا تو وہ عراق کے مظلوم عوام پر کیا رحم کرےگا ۔ خطیب جمعہ نے کہا کہ ایران عراق میں امن کا خواہاں ہے لیکن امریکہ امن برقرار کرنے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔ خطیب جمعہ نے کہا کہ امریکہ مظالم کی داستان اتنی طویل ہے کہ جس کا سلسلہ صرف عراق پر ہی ختم نہیں ہوتا بلکہ یہ سلسلہ افغانستان سے لیکر لبنان اور فلسطین جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خون میں امریکہ کے ہاتھ رنگین ہے اور اس صورتحال کے پیش نظر عرب ممالک کے رہنماؤں کو امریکہ کے خلاف ٹھوس اقدام کرنا چاہیے اور عرب ممالک اگر اسرائیل اور امریہ کے خلاف کوئی قدم اٹھائیں گے تو ایران ان کی بھر پور مدد کرےگا۔ ہاشمی رفسنجانی نےبعض عرب ممالک پر زوردیا کہ وہ امریکہ کی مکروہ سازشوں میں پھنسنے کی کوشش نہ کریں۔ بلکہ امت اسلامی کے درمیان اتحاد و یکجہتی قائم کرنے کے سلسلے میں ایران کا تعاون کریں۔