رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ رابطہ بے سود قراردیتے ہوئےفرمایا: امریکہ کے ساتھ رابطہ استوار کرنے سے امریکہ کی طرف سے لاحق خطرہ کم نہیں ہوگا کیونکہ امریکہ کا عراق کے ساتھ سیاسی رابطہ تھا لیکن اس کے باوجود امریکہ نے عراق پر حملہ کیا ۔ دوسرے یہ کہ امریکہ کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی بنا پر امریکی جاسوسوں کو ملک میں نفوذ اور خلل ایجاد کرنے کا موقع فراہم ہوجائے گا لہذا امریکہ کے ساتھ اس وقت رابطہ قائم کرنا ایرانی عوام کے لئے سود مند اور مفید نہیں ہے

 

مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای  نے صوبہ یزد یونیورسٹیوں کے ہزاروں طلباء کے شاندار اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قومی خود اعتمادی کو ملک کی پیشرفت و ترقی کا اصلی عامل قراردیا اور قومی خود اعتمادی کو کمزور بنانے والے تین عوامل کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کے دشمن اپنی وسیع ناکامیوں کے بعد اب دوسرے اور نئے حیلوں اور مکر فریب کی تلاش و کوشش میں ہیں۔ ایرانی عوام اور بالخصوص ممتاز افراد کو مکمل ہوشیا رہنا چاہیےاور قومی خود اعتمادی کوفروغ دیتے ہوئے اسے کمزور بنانے والے دشمن کے ان تین عوامل کو خاک ميں ملا دینا چاہیے۔

رہبر معظم نے یونیورسٹی کے طلباء کے عظیم ، با نشاط اور محبت آمیز اجتماع میں اپنے حضور پر خوشی ومسرت کا اظہار کیا اور انقلاب اسلامی ، دفاع مقدس میں کامیابی ، امام خمینی (رہ) کی ممتاز وسحر انگیزشخصیت اور مختلف علمی شعبوں ، بالخصوص ایٹمی توانائی کے شعبے میں کامیابی کے عوامل کو قومی خود اعتمادی کےسلسلےقابل قبول حد میں قراردیتے ہوئے فرمایا : ایرانی عوام نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر علمی پیشرفت کی دوڑ اور اپنے اہداف و مقاصد تک پہنچنے کے لئے ابھی آدھا سفرہی طے کیا ہے اور ایران کو بیس سالہ منصوبے کے اختتام تک علاقائی سطح پر مختلف علمی میدانوں میں پہلے مقام پرپہنچنا چاہیے اور اس مقصد تک پہنچنے کے لئے قومی خود اعتمادی کو قوت بہم پہنچانے اور ملک کی ترقی اور پیشرفت میں سرعت عمل کی سخت ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کے ساتھ عالمی سامراجی طاقتوں کی دشمنی کی علت کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت جو شیطان مجسم  ہے اور دوسری تسلط پسند طاقتیں ایرانی عوام کے قیام اور بیداری کو اپنے ناجائز اہداف تک پہنچنے کے لئے بہت بڑا مانع تصور کرتی ہیں یہ مسئلہ ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان نزاع کا اصلی سبب ہے کیونکہ وہ اسلامی نظام کو مشرق وسطی میں اپنی شکست اور مغربی ممالک کی طرف سے جمہوریت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے جھوٹے دعوؤں کو برملا کرنے کا اصلی سبب قراردیتے ہیں ۔

رہبر معظم نے ایٹمی ٹیکنالوجی میں ایران کی پیشرفت کو روکنے کے سلسلے میں امریکی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : امریکہ ایک دن ایران میں پانچ سنٹریفیوجز کی تنصیب کا مخالف تھا اور کچھ مہینے پہلے تک ایران کے دشمن اس بات پر مصر تھے کہ ایران کو اپنی تمام ایٹمی کوششوں کو ترک کردینا چاہیے لیکن ایرانی عوام کی استقامت اور پائداری نے معاملہ یہاں تک پہنچا دیا ہےکہ اب یہ کہہ رہے ہیں ایران جہاں تک پہنچ گیا ہے اب یہیں پررک جائے ۔

 رہبر معظم نے دشمنوں کی طرف سے ایرانی عوام کو نقصان پہنچانے کے لئے جدید اور نئي راہیں تلاش کرنے کو انکی مسلسل ناکامیوں کا قدرتی نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج قومی خود اعتمادی ہمیشہ کی نسبت بہت ضروری ہے اور ایرانی عوام کو کمزور بنانے کے لئے دشمن کی جدید اور نئی راہوں کو یونورسٹی کےطلباء بالخصوص ممتاز افراد اور اعلی حکام شناخت کرکے ان کو غیر مؤثر بنانے کی کوشش کریں ۔  

رہبر معظم نے قومی خود اعتمادی کے مثبت آثار کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : اگر کسی قوم میں یہ بنیادی عامل نہ ہو تو وہ قوم ہمیشہ پسماندہ اور دوسروں کی مدد کی محتاج رہے گی ۔ لیکن عام قومی خود اعتمادی قوم کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی فکر کوممتاز شخصیات کے ذہنوں میں اجاگر کرتی ہےاور استعدادوں کو کام میں لانے اور انکی شکوفا بنانے کا سبب فراہم کرتی ہے جس کے بعد کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں اور ان میں ہر ایک کی بدولت دوسری کامیابیوں کی راہیں ہموار ہوتی ہیں اور ایرانی عوام نے دفاع مقدس کے دوران اس کا مختلف میدانوں میں خوب تجربہ کیا ہے۔

رہبر معظم نے مایوسی اور نا امیدی ، استعدادوں کو منحرف کرنا اور فوجی حملے کی دھمکیوں پر مبنی تین عوامل کو دشمن کی طرف سے قومی خود اعتمادی کو کمزور بنانے اور اس میں خلل ایجاد کرنے کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا : دشمن کے ان تین عوامل کے بارے میں قوم اور دانشمندوں و مفکرین کو ہوشیا رہنا چاہیے ۔ دشمن یہ کوشش و جد و جہد کررہاہے کہ  مایوسی نا امیدی پیدا کرکے ، ایرانی قوم اور ترقی یافتہ قوموں کے درمیان بڑے فاصلے کو بیان کرکے اور مستقبل کا افق تاریک قراردیکر ، عوام اور بالخصوص جوانوں کے درمیان نا امیدی پھیلائے ۔ لیکن ایرانی عوام حقائق کو درک کرتے ہوئے اپنے جوانوں کی توانائیوں اور ان کے حالیہ تین دہائیوں کے تجربوں پر اعتماد کرتے ہوئے قومی ضرورتوں کو پورا کرنے ، رشد و ترقی اور پیشرفت کی بلندیوں کی سمت سرعت کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھے گي ۔

رہبر معظم نے ملک کے اندر ان افراد پر تنقید کی جو بیرونی طاقتوں کی ایسی تبلیغات کی ہمنوائی کرتے ہیں جو قوم میں مایوسی اور نا امیدی  پھیلاتے ہیں ایک گروہ نے ایٹمی توانائی کے سلسلےمیں یہ دعوی کیا کہ سنٹریفیوجز کا ایران میں بنانا  اورانکی تنصیب ممکن نہیں ۔ لیکن جب ایرانی جوانوں نے اس بات کو عملی طور پر ثابت کردیا تو کہنے لگے کہ اس کام پر بہت بڑا خرچہ آئے گا اور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔اور یہ ان کا دوسرا جھوٹ ثابت ہوا ۔

رہبر معظم نے اس سلسلے میں فرمایا : ایرانی قوم کے پاس 20  سال میں کم سے کم 20 ہزار میگاواٹ ایٹمی بجلی ہونی چاہیے ورنہ اسے ترقی اور پیشرفت سے ہاتھ اٹھا دینا چاہیے ایٹمی انرجی کے حصول میں حکومتی عمل میں آج بھی دیر ہوچکی ہے ۔

رہبر معظم نے ایٹمی بجلی گھر بنانے کے سلسلے میں ایرانی جوانوں اور دانشمندوں کے بارے میں عدم مہارت اور ناتوانی کے دعوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس قسم کی باتوں کی جڑ مخالفین کی ان تبلیغات میں پوشیدہ  ہے جو ایران کی پیشرفت اور ترقی کے مخالف ہیں ۔ لیکن وہ قوم جس کے جوانون نے یورینیم افزودہ کرنے کے عظیم مراکز قائم کئے ہیں وہ اپنے جوانوں کی علمی فکر وسوچ کے سائے میں ایٹمی بجلی گھر بھی بنائے گی اور اس کام میں تاخیر کو جائز نہیں سمجھتی ہے۔

رہبر معظم نے امریکی صدر کے اس بیان کی طرف اشارہ کیا جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ روس ایران کو ایٹمی ایندھن فراہم کررہا ہے اور اب ایران کو یورینیم کی افزودگی روک دینی چاہیے آپ نے فرمایا : امریکی صدر کی یہ بات مضحکہ خیز ہے اور یہ ایسا ہی ہے کہ جوملک تیل کے ذخائر سے سرشار ہے اس سے کہا جائے کہ تم اپنی تیل کی ضروریات کو دوسرے ملکوں سے پورا کرو ۔

رہبر معظم نے اس سوال کو پیش کیا کہ اگر موجودہ ایٹمی ایندھن فراہم کرنے والے کسی بنا پر آئندہ ایران کو ایٹمی ایندھن کی فراہمی بند کردیں یا اس کے لئے سخت شرائط لگا دیں تو کیا قوم ان کے سامنے مجبور اور تسلیم نہیں ہوجائے گی ؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں عظیم پیشرفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: یہ ترقی اور پیشرفت قومی خود اعتمادی کو قوت بہم پہنچانے کا سبب ہے لیکن بعض افراد حکومت کو اسی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور دانستہ یا غیر دانستہ طور پر قومی خود اعتمادی کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور قوم کو اس قسم کے افکار سے ہوشیار رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے گذشتہ چند سال میں ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں دشمن کی مطالبوں کے سامنے ایران کی عقب نشینی کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس اقدام سے ایرانی عوام اور عالمی رائے عامہ پر واضح ہوگيا کہ مغربی ممالک کے وعدے کھوکھلے ہیں کیونکہ ایران کی طرف سے عارضی اور رضاکارانہ طور پر یورینیم کی افزودگي کے متوقف کرنے کی وجہ سے دشمن کو یہ جرات حاصل ہوگئی کہ اس نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے مکمل بند کرنے کا مطالبہ شروع کردیا اور میں نے اسی وقت یہ تاکید کی کہ اگر دشمن کی طرف سے غیر منطقی مطالبات کا سلسلہ جاری رہا تو میں خود میدان میں اتر جاؤں گا اور یہ عمل انجام پایا اور ایٹمی پروگرام متوقف ہونے کے بجائے ایٹمی سرگرمیوں میں پیشرفت کا موجب بن گیا۔

رہبر معظم نے دشمن کے نفوذ اور قومی خود اعتمادی کو کمزور بنانے کے سلسلے میں امریکہ کے ساتھ رابطے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے ساتھ رابطہ منقطع کرنا ہماری بنیادی پالیسیوں کا حصہ ہےلیکن ہم نے کبھی یہ نہیں کہا ہے کہ یہ رابطہ ہمیشہ منقطع رہے گا بلکہ امریکی حکومت کے شرائط کچھ ایسے ہیں کہ اس کے ساتھ رابطہ قائم کرنا ہماری قوم کے لئے مضر اور نقصان دہ ہےاور قدرتی طور پرہم ایسانہیں کریں گے۔

 رہبر معظم نے امریکہ کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے منفی اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اول یہ کہ امریکہ کے ساتھ رابطہ استوار کرنے سے امریکہ کی طرف سے لاحق خطرہ کم نہیں ہوگا کیونکہ امریکہ کا عراق کے ساتھ سیاسی رابطہ تھا لیکن اس کے باوجود امریکہ نے عراق پر حملہ کیا ۔ دوسرے یہ کہ امریکہ کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی بنا پر امریکی جاسوسوں کو ملک میں نفوذ اور خلل ایجاد کرنے کا موقع فراہم ہوجائے گا لہذا بعض افراد کے قول کے بر خلاف امریکہ کے ساتھ اس وقت رابطہ قائم کرنا ایرانی عوام کے لئے سود مند اور مفید نہیں ہے اور جس دن امریکہ کے ساتھ رابطہ قائم کرنا ایرانی عوام کے لئے مفید ہوگا تو سب سے پہلے میں اس کی تائید کروں گا ۔