اگر میں نے تیری نعمتوں کے ساتھ تعلق پیدا نہ کیا ہوتا اور تیری دعا کے ساتھ متمسک نہ ہوا ہوتا، وہ جس کی تو نے مجھ جیسے گناہگاروں اور مجھ جیسے خطاکاروں کو بشارت دی ہے، نا اُمیدوں کو اپنے اس قول کے ذریعے وعدہ دیا ہے کہ"اے میرے گناہگار بندو!رحمت ِ خدا سے نااُمید نہ ہوجاؤ، بے شک خدا تمہارے تمام گناہ معاف فرمادے گا اور وہ بخشنے والا اور مہربان ہے"اور نا اُمیدوں کو ڈرایا ہے اور فرمایا ہے" رحمت ِ خدا سے گمراہوں کے علاوہ کوئی نا اُمید نہیں ہوتا"۔

مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امام رضا (‏ع)  اہم کاموں کیلئےخداوند متعال سے اسطری مخاطب ہوتے تھےابتداء خداوند مہربان اور بخشنے والے کے نام سے ۔ اے خدا! میرے گناہوں نے میرے چہرے کو تیرے نزدیک سیاہ کردیا ہے۔ مجھے تیری رحمت کے شاملِ حال ہونے سے روکا ہے۔ تیری معافی و بخشش سے دور کیا ہے۔

اگر میں نے تیری نعمتوں کے ساتھ تعلق پیدا نہ کیا ہوتا اور تیری دعا کے ساتھ متمسک نہ ہوا ہوتا، وہ جس کی تو نے مجھ جیسے گناہگاروں اور مجھ جیسے خطاکاروں کو بشارت دی ہے، نا اُمیدوں کو اپنے اس قول کے ذریعے وعدہ دیا ہے کہ"اے میرے گناہگار بندو!رحمت ِ خدا سے نااُمید نہ ہوجاؤ، بے شک خدا تمہارے تمام گناہ معاف فرمادے گا اور وہ بخشنے والا اور مہربان ہے"اور نا اُمیدوں کو ڈرایا ہے اور فرمایا ہے" رحمت ِ خدا سے گمراہوں کے علاوہ کوئی نا اُمید نہیں ہوتا"۔

پھر تو نے اپنی مہربانی کے ذریعے سے مجھے بلایا اور فرمایاہے"مجھے پکارو، تمہیں جواب دوں گا۔ بے شک جو لوگ میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، وہ رسوائی کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے"۔

اے خدا! اگر ایسا نہ ہوتا تو نا اُمیدی مجھ پر مسلط ہوجاتی۔ تیری رحمت سے نا اُمیدی مجھے گھیر لیتی۔ اے خدا! جو تیرے متعلق اچھا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تونے ثواب کا وعدہ دیاہے۔ جو تیرے متعلق برا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تو نے عذاب کو تیار کررکھا ہے۔

اے اللہ! تیرے متعلق میرے اچھے گمان نے کہ میں جہنم کی آگ سے بچ جاؤں گااور یہ کہ تو میری غلطیوں سے درگزر کرے گا اور خطاؤں کو معاف کر دیگا، مجھ میں اب تک جان باقی رکھی ہوئی ہے۔

اے خدا! تیرا قول حق ہے۔ کسی قسم کی خلاف ورزی اور تبدیلی اس میں نہیں ہے۔ تو نے فرمایا ہے:"وہ دن جس میں ہم ہر ایک کو اُس کے امام کے ساتھ پکاریں گے" اور وہ دن اٹھائے جانے کا دن ہے۔ اس دن صور پھونکا جائے گا اور جو کچھ قبروں میں ہے، اُسے اٹھایا جائیگا۔

اے اللہ! میں وفادار ہوں۔ گواہی دیتا ہوں اوراقرار کرتا ہوں ، انکار نہیں کرتا اورمنکر نہیں ہوں۔ میں پوشیدہ اور اعلانیہ، ظاہراً اور باطناً کہتا ہوں کہ تو وہ خدا ہے کہ اُس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے۔ تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ محمد تیرے بندے اور رسول ہیں۔ یہ کہ علی موٴمنوں کے امیر، وصیوں کے سردار، علم انبیاء کے وارث، دین کے علمدار، مشرکوں کو ہلاک کرنے والے، منافقین کو مشخص کرنے والے، دین سے خارج ہونے والوں کے ساتھ جہاد کرنے والے، میرے امام، میری حجت، میری دستاویز، میرے رہبر، میری دلیل اور رہنما ہیں۔ وہ ایسی ذات ہے کہ میں اپنے اعمال اگرچہ کتنے ہی پاکیزہ ہوں، اطمینان نہیں رکھتا اور اس کو نجات دینے والا نہیں جانتا مگر اُس کی ولایت کے ذریعے سے اور اُس کے ساتھ ساتھ اُس کے راستے پر چلنے سے، اُس کے فضائل کا اقرار کرنے سے، اُس کے اٹھانے والوں کو قبول کرنے کیساتھ اور اُس کی روایت کرنے والوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ۔ اس کی اولاد سے ، اُس کے جانشینوں کے ساتھ اقرار کرتاہوں کہ وہ میرے امام، میری حجت، دلیلیں اور رہنما، علمدار اور رہبر، مولا اور نیکو کار ہیں۔میں اُن کے پوشیدہ اور روشن، ظاہر اور باطن، غائب اور شاہد، زندہ اور مردہ کے ساتھ ایمان رکھتا ہوں۔

اس میں کوئی شک و ریب نہیں ہے اور اس میں کوئی تبدیلی بھی نہیں ہے۔

اے خدا! قیامت کے دن اور محشر کے دن مجھے ان کی امامت کے ساتھ بلانا، اے میرے مولا! ان کے وسیلہ سے مجھے جہنم کی آگ سے بچانا۔ اگرچہ مجھے جنت کی نعمتیں عطا نہ کرنا، اگر تو نے مجھے جہنم کی آگ سے بچا لیا تو میں کامیاب ہونے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔

اے پروردگار! اس دن سوائے اُن کے جن کو میں نے وسیلہ قرار دیا، کوئی مدد اور اعتماد ، کوئی اُمید، پناہ، ٹھکانہ اور سہارا نہیں ہے۔ میں تیرا قرب حاصل کرتا ہوں، تیرے نبی محمد کے ذریعے سے پھر موٴمنوں کے امیر علی کے ذریعے سے کائنات کی عورتوں کی سردار زہرا کے ذریعے سے، حسن ،حسین ، علی ، محمد ، جعفر ، موسیٰ، علی ، محمد ، علی ، حسن اور اُس کے ذریعے سے جو ان سب کے بعد ہے اور راستہ کو روشن کرے گا، جو ان کی اولاد میں سے پوشیدہ تھا اور اُمت کی آنکھیں اُس کی اُمید میں ہیں۔

اے خدا! ان ہستیوں کو اس دن اور بعد والے دنوں میں غموں سے پناہ دینے والے اور سختیوں میں میرے لئے سہارا قرار دے۔ ان کے وسیلہ سے مجھے دشمن، ظالم، تجاوز کرنے والے اور فاسق سے نجات عطا فرما۔ اُس کے شر سے بھی جس کو میں جانتا ہوں اور جس کو نہیں جانتا۔ اُس کے شر سے جو پوشیدہ ہے مجھ سے اور جس کو میں دیکھتا ہوں۔ ہرچوپایہ کے شر سے جس کی زندگی تیرے ہاتھ میں ہے۔ بے شک راہِ مستقیم تیرا ہی راستہ ہے۔

اے اللہ! تیری طرف ان کے وسیلہ کے ذریعہ سے اور ان کی محبت کے ذریعے سے تیرا قرب حاصل کرنے کے ساتھ۔ ان کی امامت کے ذریعے سے پناہ لینے کے ساتھ۔ آج کے دن میری روزی میں وسعت عطا فرما۔ اپنی رحمت مجھ پر نچھاور فرما۔ مجھے اپنی مخلوق کے درمیان محبوب ترین قرار دے۔ دشمنوں کی دشمنی سے اور بغض سے محفوظ فرما۔ بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اے خدا! ہر متوسل کیلئے ثواب ہے اور ہر صاحب ِ شفاعت کیلئے حق ہے۔ پس میں تجھ سے اُس کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں جس کو میں نے تیری طرف وسیلہ قرار دیا ہے۔ اپنی حاجات سے پہلے اس کا نام لیا ہے کہ اس دن، اس مہینے اور اس سال کی برکت مجھے عطا فرما۔

اے پروردگار! یہ ہستیاں میرے لئے پناہ گاہ اور مددگار ہیں۔ میری سختی اور راحت میں، سلامتی اور مصیبت، نیند اور بیداری میں ، ٹھہرنے اور چلنے میں، مشکلات اور آسانیوں میں ، پوشیدہ اور ظاہر میں،صبح و شام، رکنے اور چلنے میں، اندر اور باہر۔

اے خدا! پس ان ہستیوں کے حق کے صدقے میں مجھے اپنے فیض سے محروم نہ فرما اور اپنی رحمت سے میری اُمید قطع نہ فرما۔ اپنی رحمت سے نا اُمید نہ کر۔ مجھے روزی کے دروازے اور روزی کے راستوں کے بند ہونے کے ساتھ مبتلا نہ کر۔ اپنی طرف سے بہت جلد پہنچنے والی آسانی میرے لئے معین فرما۔ ہر سختی سے رہائی اور ہر آسانی تک پہنچنے کیلئے میرے لئے راستہ کھول دے۔ تو بہت رحم کرنے والا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر جو پاک و پاکیزہ ہیں، خدا کا درود ہو۔ اے جہان کے پالنے والے! قبول فرما۔(مہج الدعوات:۲۵۳، بحار:ج۹۴، ص۳۴۹)۔