مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادعی نےامریکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےتاکید کی ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا ہے اورایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں جس سے پتہ چل سکے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہےآئی اے ای اے کے سربراہ محمد البرادعی نے کہا کہ ایران کے جوہری معاملے پر مثبت پیش رفت ہورہی ہے اور تمام معاملات مذاکرات سے حل کئے جاسکتے ہیں برادعی نے کہ کہ طاقت کے استعمال سے معاملہ بہت پیچیدہ ہوجائے گا ۔ البرادعی نے کہاکہ ایران کے جوہری معاملے کو اچھالنے کے سلسلے کو بند کرنے کی ضرورت ہے ،اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس کے اثرات نہ صرف خطے پر بلکہ عالمی سطح پر بھی مرتب ہوں گے۔آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ ایران کی فائل کام جاری ہے اورآئی اے ای اے کی ٹیم ایرانی حکام کے ساتھ مل کر عالمی برادری کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ شام کے جوہری سرگرمیوں کے بارے میں عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ اگر کسی ملک کے پاس ثبوت ہیں تو ادارے کو فراہم کریں ، فی الحال ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے شام میں شمالی کوریا کے طرز کی جوہری تنصیب کی موجودگی کا پتہ چل سکے۔ انہوں نے اسرائیل کی شام میں مشتبہ ایٹمی تنصیب پر حملے کو غلط اقدام قرار دیا ۔ محمد البرادعی نے کہا کہ جوہری معاملات پر آئی اے ای اے عالمی برادری کی آنکھیں ہیں ۔اگر کسی کو خدشہ ہے یا کوئی ثبوت ہیں تو وہ آئی اے ای اے سے رابطہ کرے ،عالمی ایجنسی کے انسپکٹرز جا کر معائنہ کریں گے بمباری کرکے کہنا کہ شام میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے درست عمل نہیں ہے اور اس سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نے شام کے جوہری پروگرام کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور شام کے خلاف از خود کارروائی کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے