پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمان بے دین افراد کے لئے بھی حجت ہے کیونکہ آپ کی باتیں عقلی طور پر نہایت متین ہیں۔

قرآن کریم نے ہر شعبے میں انسانوں کے لئے نمونہ عمل پیش کیا ہے۔ دین اسلام وہ آئین اور شریعت ہے جو رہتی دنیا تک کے لئے باقی رہے گا اور ہر زمانے میں انسانوں کو اپنی طرف جذب کرے گا۔ دین اسلام کو لانے والا آخری پیغمبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام اچھی صفات کا کامل نمونہ تھے۔ اسی لئے قرآن میں آپ کو نمونہ عمل قرار دیا گیا ہے۔

رسول گرامی اسلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر نامور قرآنی محقق حجت الاسلام حسن شیرازی نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآنی آیات کو مدنظر رکھتے ہوئے بخوبی استدلال کیا جاسکتا ہے کہ آپ کی نبوت عالمگیر اور رہتی دنیا تک کے لئے ہے چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے:

قُلْ أَیُّ شَیْءٍ أَکْبَرُ شَهَادَةً ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ شَهِیدٌ بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ ۚ وَأُوحِیَ إِلَیَّ هَٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنْذِرَکُمْ بِهِ وَمَنْ بَلَغَ ۚ أَئِنَّکُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّهِ آلِهَةً أُخْرَیٰ ۚ قُلْ لَا أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِی بَرِیءٌ مِمَّا تُشْرِکُونَ، آپ کہہ دیجئے کہ گواہی کے لئے سب سے بڑی چیز کیا ہے اور بتادیجئے کہ خدا ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور میری طرف اس قرآن کی وحی کی گئی ہے تاکہ اس کے ذریعہ میں تمہیں اور جہاں تک یہ پیغام پہنچے سب کو ڈراؤں کیا تم لوگ گواہی دیتے ہو کہ خدا کے ساتھ کوئی اور خدا بھی ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ میں اس کی گواہی نہیں دے سکتا اور بتادیجئے کہ خدا صرف خدائے واحد ہے اور میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں۔ یعنی رسول اکرم ص کو حکم دیا گیا تھا کہ خود پر نازل ہونے والی وحی اور قرآن کو لوگوں تک پہنچائیں۔

اسی طرح سورہ فتح اور سورہ صف میں ارشاد ہوتا ہے: هُوَ الَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَیٰ وَدِینِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهُ عَلَی الدِّینِ کُلِّهِ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکُونَ وہی وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان عالم پر غالب بنائے اور گواہی کے لئے بس خدا ہی کافی ہے۔

آپ کی بعثت کا ہدف پوری انسانیت کی تعلیم و تربیت تھی چنانچہ سورہ جمعہ میں ارشاد ہوتا ہے: هُوَ الَّذِی بَعَثَ فِی الْأُمِّیِّینَ رَسُولًا مِنْهُمْ یَتْلُو عَلَیْهِمْ آیَاتِهِ وَیُزَکِّیهِمْ وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَإِنْ کَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِی ضَلَالٍ مُبِینٍ اس خدا نے مکہ والوں میں ایک رسول بھیجا ہے جو ان ہی میں سے تھا کہ ان کے سامنے آیات کی تلاوت کرے ,ان کے نفوس کو پاکیزہ بنائے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اگرچہ یہ لوگ بڑی کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے۔ دوسری آیات میں آپ کی رسالت اور نبوت کے عالمگیر ہونے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَیْهِ مِنْ أَجْرٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِکْرٌ لِلْعَالَمِینَ اور آپ ان سے تبلیغ رسالت کی اجرت تو نہیں مانگتے ہیں یہ قرآن تو عالمین کے لئے ایک ذکر اور نصیحت ہے۔ تَبَارَکَ الَّذِی نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَیٰ عَبْدِهِ لِیَکُونَ لِلْعَالَمِینَ نَذِیرًا بابرکت ہے وہ خدا جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا ہے تاکہ وہ سارے عالمین کے لئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا بن جائے۔ ان آیات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ آنحضرت ص رہتی دنیا تک کے لئے رسول بن کر آئے۔

حجت الاسلام شیرازی نے کہا کہ آنحضرت کے فرامین سب کے لئے حجت ہیں کیونکہ آپ عقل اور فکر کے مطابق بات کرتے تھے۔ ظلم کے خلاف قیام، صداقت، عدالت طلبی، وعدے پر عمل آپ کی تعلیمات کا حصہ ہیں جس کو ہر عاقل انسان پسند کرتا ہے۔ اگر دوسرے ادیان کے ماننے والے بھی آپ ص کے ارشادات پر عمل کریں تو زندگی میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات شیعہ اور سنی کے درمیان وحدت کا باعث ہے۔ آپ ص کی تعلیمات کا تقاضا ہے کہ ہم آج دنیا میں ہونے والے ظلم اور نا انصافیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔ مشکلات میں مبتلا افراد کی مدد کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور آشتی کے ساتھ زندگی گزاریں۔