ترکی نے ثقافتی اثاثوں کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لئے گزشتہ سال دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت 55 تاریخی نوادرات ایران کو واپس کر دیے ہیں۔

مہر نیوز کے مطابق ترکی نے ثقافتی اثاثوں کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لئے گزشتہ سال دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت 55 تاریخی نوادرات ایران کو واپس کر دیے ہیں۔

منگل کے روز ایرزورم آثار قدیمہ کے میوزیم میں ایک تقریب کے دوران، ترک حکام نے یہ نوادرات مشرقی ترکی کے شہر میں واقع ایران کے قونصل خانے کے حوالے کئے۔

ترکی کے ثقافتی ورثہ اور عجائب گھر کے ڈائریکٹر جنرل بیرول انکیکوز نے کہا کہ ایران واپس بھیجی گئی اشیاء میں 42 سکے، قدیم ساسانی خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک تلوار، ایک پیتل کا جگ اور کانسی کے دور اور اسلامی عہد کے 11 نمونے ایران سے تعلق رکھتے ہیں۔

انہوں نے یہ مزید کہا: ترکی فن پاروں کی اسمگلنگ پر جامع کام کر رہا ہے اور "ہر ثقافتی نمونہ اس ملک کی ملکیت ہے جس سے اس کا تعلق ہے۔" لہذا اس نمونے کی نمائش اس کے اصل ملک میں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ "ثقافتی اثاثوں کی ان زمینوں پر واپسی جہاں سے ان کا تعلق ہے، خاص طور پر تاریخی نوادرات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں ہمارا نصب العین ہوگا کہ نوادرات کو ان کے اصل ممالک کو لوٹا دیں۔ 

ایرزورم میں ایرانی قونصل جنرل محمد ابراہیمی نے نوادرات کو تلاش کرنے اور واپس کرنے پر ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ایران ایک قدیم ملک ہے جس میں اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کے ذریعے رجسٹرڈ یادگاروں کی ایک قابل ذکر تعداد پائی جاتی ہے۔