مہر نیوز کے مطابق، اسلامی جہاد کے نائب سربراہ محمد الہندی نے فلسطین الیوم سے بات کرتے ہوئے غزہ پر اسرائیل کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنوبی شہر رفح پر اس رجیم کے حملوں کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا: واشنگٹن کے بیانات قابض فوج کے لئے اپنی جارحیت، خاص طور پر رفح پر حملے کو جاری رکھنے کے لئے گرین سگنل کا کام دے رہے ہیں۔"
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری کے باوجود قابض رجیم اپنے جنگی اہداف کو حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔"
الہندی نے غزہ جنگ بندی مذاکرات کا حوالہ دیا کہ جس میں حماس نے قطری اور مصری ثالثوں کی طرف سے پیش کردہ ایک معاہدے کو قبول کیا، تاہم، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء سے "حماس کی سیاسی اور عسکری طاقت میں اضافہ ہوگا۔"
اسلامی جہاد کے رہنما نے کہا کہ "مزاحمت نے مذاکرات میں لچک دکھائی ہے اور قابض فوج کے مرحلہ وار انخلاء پر زور دیا ہے۔" تاہم مذاکرات کی تجویز کے بعد نیتن یاہو کے پوشیدہ عزائم عیاں ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو اپنے عدالتی ٹرائل سے بچنے کے لئے جنگ بندی مذاکرات کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔
تل ابیب رجیم اب تک کم از کم 34,971 فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جب کہ 78,641 زخمی ہوئے ہیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں، اسرائیلی فوجیوں نے مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کے فلسطینی حصے پر کارپٹ بمباری شروع کردی۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ رفح پر مکمل حملے کی طرف پہلا قدم ہے، جب کہ غزہ پر حملے کی وجہ سے بے گھر ہونے والے تقریباً 15 لاکھ فلسطینی یہاں پناہ گزین ہیں۔