مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سیستان و بلوچستان کے نائب گورنر نے کہا کہ کچھ دیر قبل راسک اور چابہار کے فوجی ہیڈکوارٹر پر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔
دہشت گرد گروہ جیش الظلم نے راسک شہر میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ہیڈ کوارٹر پر مسلح حملے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم سیکیورٹی اہلکاروں کی بروقت اور موثر کارروائی کی وجہ سے یہ ناکام ہو گیا۔
مہر نیوز کے ساتھ گفتگو میں علیرضا مرحمتی نے کہا کہ کل رات دس بجے راسک اور چابہار کے فوجی ہیڈ کوارٹر پر دہشت گردانہ حملہ ہوا۔
انہوں نے راسک میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ہیڈ کوارٹر میں دہشت گردوں کے داخل ہونے میں ناکامی کا اعلان کیا اور مزید کہا کہ راسک شہر میں دہشت گردوں نے مسلح حملے کے دوران سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہونے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم سیکیورٹی اہلکاروں کی بروقت اور موثر کارروائی کی وجہ سے یہ ناکام ہو گیا۔
3 اہلکاروں کی شہادت
مرحمتی نے مزید کہا کہ ان حملوں میں تین فوجی شہید ہوئے اور کچھ دہشت گرد بھی مارے گئے۔
سیستان و بلوچستان کے نائب گورنر نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی بروقت اور موثر کارروائی کی وجہ سے متعدد حملہ آور ہلاک اور زخمی ہوئے۔
جیش الظلم نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی
ایک بیان میں جیش الظلم گروپ نے ان دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ چابہار میں امام علی علیہ السلام اسپتال کے قریب 10 افراد کو نشانہ بنایا گیا، لیکن ابھی تک کسی بھی اہلکار اور سیکورٹی یا قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس معاملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
دو دہشت گرد ہلاک
تفصیلات کے مطابق، چابہار پولیس اسٹیشن 11 سمیت چابہار اور راسک میں موجود سپاہ پاسداران کے ہیڈکوارٹر میں بیک وقت تین دہشت گرد کارروائیاں کی گئیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق راسک ہیڈکوارٹر پر حملے میں دو دہشت گرد مارے گئے۔
علیرضا مرحمتی نے کہا کہ شہر میں امن وامان کی صورت حال کنٹرول میں ہے اور مزید تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کئی لوگ فائرنگ کی آواز سن کر دیکھنے کے لیے سڑک پر آئے تھے۔ طوفان الاقصی آپریشن اور میدان میں صیہونیوں کی پے در پے شکت کے بعد دوسری بار دہشت گرد گروہ جیش الظلم نے ایرانی عوام اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔
راسک اور چابہار میں جھڑپیں جاری ہیں
ایرانی نائب وزیر داخلہ سید مجید میراحمدی نے کہا کہ راسک میں دہشت گرد اس وقت مکمل محاصرے میں ہیں اور اس علاقے میں جھڑپیں ابھی بھی جاری ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے مزید کہا کہ چابہار میں دہشت گرد گروہ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ہیڈکوارٹر کے احاطے میں داخل ہوچکے تھے لیکن وہاں تعینات فوجی دستوں کی کارروائیوں کی وجہ سے وہ اس وقت پھنس گئے ہیں، اب تک متعدد دہشت گردوں کی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
انہوں نے راسک اور چابہار کے علاوہ دوسرے علاقوں میں دہشت گردانہ حملوں کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ دہشت گردوں نے فوجی اور پولیس ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرنے کے ارادے سے حملہ کیا جو خوش قسمتی سے نہ صرف کامیاب نہیں ہوا بلکہ اب مکمل محاصرے میں ہیں۔
جیش الظلم غاصب صیہونی حکومت کے دفاع میں فرنٹ لائن پر
شام میں صہیونی جرائم پر ایران کے ممکنہ ردعمل کے ساتھ ہی، ایران کے مشرق میں دہشت گرد گروہوں کو بعض سرحدی شہروں میں عدم تحفظ پیدا کرنے کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ یہ بدنیتی پر مبنی کارروائی سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے فوری اور بروقت جواب سے ناکام ہو گئی۔
صیہونی حکومت سے تعلق رکھنے والے ٹویٹر اکاؤنٹس راسک اور چابہار میں آج رات کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے حوالے سے اس دہشت گردانہ کارروائی کو میڈیا کے ذریعے حمایت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔