عوامی مظاہروں کے باوجود فرانسیسی فوجی دستوں کے نائیجر سے پیچھے نہ ہٹنے کے بعد، فرانسیسی فوج کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے نائیجر آرمی کو ان کے اڈوں پر تعینات کر دیا گیا۔ 

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق الجزیرہ نیٹ ورک نے باخبر ذرائع کے حوالے سے اعلان خبر دی ہے کہ نائیجر میں فوجی بغاوت کے بعد نائیجر فوج کے سپاہیوں کا ایک گروپ اس ملک میں موجود فرانسیسی فوجی اڈوں پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ فرانسیسی فوج کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔

 الجزیرہ کے مطابق نائجر فوج کے جوانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ نیامی شہر میں اپنے اڈوں پر فرانسیسی فوجیوں کی نگرانی کریں جو فوجی بغاوت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدوں کی منسوخی کے باوجود نائیجر نہیں چھوڑ رہے۔

 اتوار کو فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے فرانسیسی میڈیا کو بتایا کہ جولائی میں نائیجر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد نائیجر کے فوجی دستوں کی جانب سے تعاون نہ ہونے کی وجہ سے فرانسیسی فوج نائیجر میں اپنے فرائض سرانجام دینے سے قاصر ہے۔ 

جمعے کے روز نائجیریا کے دارالحکومت نیامی میں ایک فرانسیسی فوجی اڈے کے سامنے دسیوں ہزار نائیجر مظاہرین جمع ہوئے اور فوجی بغاوت کے بعد فرانسیی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔ نائجر آرمی کی بغاوت کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے لیکن سابق استعمار فرانس نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ 

نائیجر میں 26 جولائی کی بغاوت 2020 سے مغربی اور وسطی افریقہ میں ہونے والی آٹھ بغاوتوں میں سے ایک ہے جس سے عالمی طاقتیں پورے خطے میں فوجی حکومت کی تبدیلی سے پریشان ہیں۔ 

اس بغاوت کے نتیجے میں استعماری فرانس کی گرفت جو پہلے ہی مغربی افریقہ کی سابقہ ​​کالونیوں پر کمزور پڑ گئی تھی اب مزید بھی ڈھیلی ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ نائجر کے ہمسایہ ممالک مالی اور برکینا فاسو میں پچھلی بغاوتوں کے بعد فرانسیسی فوجیوں کو ان ممالک سے نکال دیا گیا ہے اور اب وہ نائجر میں بھی نہیں رہ سکتے۔ بغاوت کے بعد نائجر میں فرانس مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ فرانس مخالف جذبات گزشتہ ہفتے کے بعد سے خاص طور پر شدت اختیار کر گئے ہیں، جب فرانس نے اپنے سفیر سلوین یتے کو ملک بدر کرنے کے حکم کو نظر انداز کر دیا۔ 

ہفتے کے روز ایک فرانسیسی فوجی اڈے کے باہر بھی مظاہرین نے فرانسیسی رنگوں میں ملبوس بکرے کا گلا کاٹ دیا اور انہوں نے فرانسیسی پرچم میں لپٹے تابوت اٹھائے ہوئے۔ مظاہرین نے فرانس سے نائجر چھوڑنے کا مطالبہ والے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ 

رائٹرز کے نامہ نگاروں نے کہا کہ یہ بغاوت کے بعد سب سے بڑی فرانس مخالف ریلی تھی جس میں فرانس کے استعماری روئے کی تضحیک کرتے ہوئے عوام کی طرف سے نائجر فوج کی حمایت ظاہر کی گئی تھی۔