مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے مقامی ذرائع نے جمعرات کی شام کو اطلاع دی ہے کہ دو امریکی قافلے بشمول 100 گاڑیاں اور فوجی سازوسامان، گولہ بارود اور ایندھن لے کر عراق کی سرحد پر واقع "الولید" کراسنگ سے شام کے شمال مشروی علاقے الحسکہ میں موجود غیر قانونی امریکی اڈوں کی طرف روانہ ہوئے۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر المیادین کے نامہ نگار نے خبر دی ہے کہ امریکی لاجسٹک فورسز الحسکہ کے نواحی علاقوں "الشدادی"، "راملان" اور "تل بیدر" میں امریکی اڈوں کی طرف روانہ ہوئی جب کہ ان میں بکتر بند گاڑیاں اور آئل ٹینکرز بھی شامل تھے۔
المیادین نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ داعش مخالف نام نہاد اتحاد نے 2023 کے آغاز سے ہی مشرقی شام میں اپنے اڈوں پر ایمونیشن اور فضائی دفاعی نظام نصب کر رکھا ہے تاکہ عوامی مزاحمتی حملوں سے محفوظ رہ سکیں۔
علاوہ ازیں امریکی قابض افواج کی مدد سے "قسد" نامی دہشت گرد گروپ بھی شام کے بیشتر آئل فیلڈز سے تیل چوری کر رہا ہے اور حالیہ مہینوں میں اس گروپ کے ہزاروں ہتھیاروں، افرادی قوت اور رسد سے لدے ٹرک شامی علاقے میں داخل ہو چکے ہیں۔
دسمبر 2016 میں امریکا کے بازو دہشت گرد گروہ "داعش" کی شکست کے بعد، امریکی دہشت گردوں نے براہ راست اس گروہ کی جگہ لے لی ہے اور عین اسی وقت سے انہوں نے داعش کے بجائے شام کا تیل نکالنا اور چوری کرنا شروع کر دیا اور اس ملک کے لوگوں کا قتل عام جاری رکھا ہوا۔
حالیہ برسوں کے دوران، امریکہ مغربی ایشیائی خطے، خاص طور پر شام میں، لوگوں کی زندگیوں کے لیے ایک وبال بن چکا ہے اور ان کے تیل کے وسائل کی بے شرمی سے چوری کر رہا ہے۔
دوسری طرف شامی حکومت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ شام کے مشرق اور شمال مشرق میں ان امریکی ملیشیاؤں اور دہشت گرد عناصر کا تیل کی لوٹ مار کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں ہے لہذا شام ان کی غیر قانونی موجودگی کو ختم کرنے کے درپے ہوگا۔