مہر خبررساں ایجنسی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے حوالے سے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے حوالے سے کہا ہے کہ سوڈان میں جاری بحران آنے والے مہینوں میں ایک کروڑ 90 لاکھ سے زائد افراد کو بھوک اور شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 15 اپریل کو سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور مختلف شہروں میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تازہ جھڑپیں شروع ہو گئیں جس کے نتیجے میں سوڈان سے غیر ملکی شہریوں کو انخلا کرنا پڑا۔
سوڈان میں موجودہ بحران ملک کے دو طاقتور ترین جرنیلوں کے درمیان تنازع اور دشمنی کا نتیجہ ہے، ایک طرف فوج کے کمانڈر اور عبوری حکومت کے سربراہ عبدالفتاح برہان اور دوسری طرف ان کے نائب اور سوڈان ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر جنرل حمیدتی ہیں۔