ہندوستان میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین مہدی مہدوی پور نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ماہ مبارک رمضان قرآن کی بہار، عبودیت ،نفس کی ریاضت اور تربیت، معنویت اور اخلاق کے حصول کا سنہرا موقع ہے، اس مہینہ میں ارشاد و ہدایت ، احیاء قلوب اور روزہ کے باعث دلوں میں رقت اور نرمی پیدا ہوتی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین مہدی مہدوی پور نے علمائے اعلام، مبلغین کرام، ائمہ جمعہ و جماعت، خطباء اور ذاکرین حضرات نیز تمام مومنین کرام کے نام پیغام کہاکہ علمائے اعلام،مبلغین کرام، ائمہ جمعہ و جماعات ، خطباء اور ذاکرین حضرات نیز تمام مومنین کرام کی خدمت میں سلام اور عرض ادب پیش کرتا ہوں نیز نئے سال اور ماہ مبارک رمضان کی آمد کی بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ماہ مبارک رمضان قرآن کی بہار، عبودیت ،نفس کی ریاضت اور تربیت، معنویت اور اخلاق کے حصول کا سنہرا موقع ہے ، اس مہینہ میں ارشاد و ہدایت ، احیاء قلوب اور روزہ کے باعث دلوں میں رقت اور نرمی پیدا ہوتی ہے، جس سے دل میں کلام حق کو قبول کرنے اور نصیحتوں پر عمل پیرا ہونے کی امنگ بڑھ جاتی ہے ، اس کے علاوہ روایتوں کے مطابق اس مہینہ میں شیطان قید میں ہوتا ہے، جس کے باعث شیطانی وساوس اور نفسانی تسویلات کمزور ہوجاتے ہیں، لہذا مبلغ حضرات کو چاہئے کہ اس مہینہ سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، دلوں میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت کا اکسیر گھولیں اور انہیں قرآنی معارف سے سرشار بنائیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ جیساکہ دہلی میں منعقدہ اہل بیتؑ کانفرنس میں نئے سال کا نام اہل بیتؑ اور زندگی کی راہ و رسم رکھا گیا تھا، علمائے عظام اور فرہنگی مراکز کی جانب سے اسے کافی سراہا گیا گیا، لہذا بہتر ہے کہ اپنی تقریروں اور خطبوں میں اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی کے رسم و رواج کو بیان کریں اور لوگوں کو معصومین حضرات علیہم السلام کی سیرت سے روشناس کرائیں۔عصر حاضر میں ہماری زندگی بے جا رسم و رواج، عقائد اور دیکھا دیکھی اور تاک جھانک سے کافی متاثر ہوچکی ہے، حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہماری شادیاں، ہمسر داری، تعلیم و تربیت، لوگوں سے تعلقات، ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت، کھان پین، والدین کے ساتھ سلوک، کھیل کود، زندگی اور کام کاج میں اونچ نیچ ، بلکہ زندگی کے تمام پہلو، دینی اور اسلامی تعلیمات کے زیر اثر ہوتے۔

انہوں نے آخر میں کہاکہ ہماری اسلامی زندگی کے رسم و رواج حقیقت میں مغربی طاقتوں کی مروجہ رسم و رواج کے خلاف ہیں جس نے لوگوں کی زندگی کو تباہ کردیا ہے، آج مغربی دنیا ہویت اور اپنی پہچان سے بے بہرہ ، گھرانہ اور اس کے ارکان کے تباہی میں مبتلا ہےلہذا اس سال تمام مبلغیں حضرات کو چاہئے کہ وہ اسلامی رسم و رواج کو اپنی تقریروں کا موضوع قرار دیں اور جوانوں کے لئے اسی موضوع پر کلاسیں لگائیں، سمینار منعقد کریں اور اس موضوع پر ائمہ معصومین علیہم السلام سے واردہ ہزاروں روایتوں سے فائدہ اٹھائیں اور ہم بھی اس موضوع پر درسی کتابوں کی تدوین کا کام کریں گے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس امر سے واقف ہوسکیں ۔