امریکی سائفر وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہے البتہ اس کی اصل وزارت خارجہ کے دفتر میں موجود ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ امریکی سائفر وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہے البتہ اس کی اصل وزارت خارجہ کے دفتر میں موجود ہے۔وفاقی کابینہ نے اجلاس میں وزیر اعظم ہاوس سے غائب ہونے والی سائفر کی کاپی کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور میٹنگ کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب ہوگئی ہے۔اجلاس میں کابینہ اراکین کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم ہاؤس میں سائفر موصول ہوا مگر پھر وہ کہیں غائب ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق سائفر کی کاپی اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اعطم خان نے وصول کی تھی اور قانون کے مطابق اس مراسلے کو وزیر اعظم ہاوس کے ریکارڈ کا حصہ ہونا چاہیے تھا۔

قبل ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں اراکین کو سفارتی مراسلے (ڈپلومیٹک سائفر) کے معاملے پر بریفنگ دی گئی، جس میں یہ انکشاف ہواکہ متعلقہ ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاﺅس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔اجلاس کو بتایاگیا کہ سابق وزیراعظم کو بھجوائے جانے والے اس سائفر کی وزیراعظم ہاﺅس میں وصولی کا ریکارڈ میں اندراج موجود ہے لیکن اس کی کاپی ریکارڈ میں موجود نہیں، قانون کے مطابق یہ کاپی وزیراعظم ہاﺅس کی ملکیت ہوتی ہے ۔

اجلاس نے قرار دیا کہ ڈپلومیٹک سائفر کی ریکارڈ سے چوری سنگین معاملہ ہے۔ شرکا نے تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو تمام ملوث کرداروں سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر، سینئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔کابینہ کمیٹی میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ خارجہ، داخلہ، قانون کی وزارتوں کے وزرا شامل ہوں گے۔