مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کا 22 واں سربراہی اجلاس ازبکستان کے شہر سمرقند میں ہوا، آج اجلاس کا دوسرا اور آخری دن تھا۔
اجلاس میں چین، روس، ایران، پاکستان، ازبکستان، بھارت، قازقستان، بیلاروس، ترکی، آذربائیجان، کرغزستان، منگولیا، تاجکستان اور ترکمانستان کے سربراہان نے شرکت کی۔
ایران کے صدر کی آمد پر ازبکستان کے صدر شوکت میرضیائیف نے ان کا استقبال کیا۔
اجلاس کے آغاز میں ازبکستان کے صدر کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مکمل رکنیت کا باضابطہ اعلان کیا گیا جس پر اجلاس کی فضا حاضرین کی تالیوں سے گونج اٹھی۔
شنگھائی تعاون تنظیم ﴿ایس سی او﴾، جس کی بنیاد 2001 میں رکھی گئی تھی، جبکہ قبل از ایں اس کا نام شنگھائی فائیو تھا جس کی بنیاد 1996 میں رکھی گئی تھی۔ اس وقت اس کے نو اراکین ہیں: چین، کرغزستان، روس، ہندوستان، قازقستان، ایران، تاجکستان، پاکستان اور ازبکستان۔
افغانستان، بیلاروس اور منگولیا کو مبصر ممالک کی حیثیت حاصل ہے جبکہ آذربائیجان، آرمینیا، کمبوڈیا، مصر، نیپال، قطر، ترکی اور سری لنکا مذاکراتی شراکت دار ﴿ڈائیلاگ پارٹنر﴾ ہیں۔ ایران نے ستمبر 2021 میں دوشنبہ میں ہونے والے SCO سربراہی اجلاس میں مکمل رکن بننے کے لیے درخواست دی تھی جبکہ سعودی عرب کی درخواست جو اسی سربراہی اجلاس میں پیش کی گئی تھی، ابھی تک زیر التوا ہے۔ رواں سال بیلاروس نے SCO میں مکمل رکن کے طور پر شمولیت کے لیے باضابطہ طور پر درخواست دی۔
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس کے دوسرے دن کا باضابطہ طور پر آغاز چینی صدر شی جن پنگ، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف، ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن سمیت دیگر سربراہان کی موجودگی میں ہوا۔ رواں سال کا اجلاس شنگھائی تعاون تنظیم کا اپنی نوعیت میں منفرد سربراہی اجلاس ہے جو دو سال بعد ازبکستان کے سمرقند میں منعقد کیا گیا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کا سربراہی اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے جس میں کثیر الجہتی تعاون کی حکمت عملی اور ترقی کے ترجیحی شعبوں، اہم مسائل سے نمٹنے اور اراکین کے اقتصادی اور سیاسی تعاون کو مضبوط بنانے پر توجہ دی جاتی ہے۔ رواں سال کے سربراہی اجلاس میں علاقائی سلامتی کے چیلنجز، تجارت اور توانائی کی ترسیل کو بڑھانے کے علاوہ دیگر امور پر بھی غور کیا گیا۔ ازبکستان کے صدر شوکت میرضیائیف اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔