مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ طبی ماہرین کے مطابق اگر روزانہ مونگ پھلی کے پانچ دانے کھائے جائیں تو خون کےلوتھڑے بننے اور فالج کے اثرات و خطرات میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ دنیا بھر میں امراضِ قلب سے اموات کا سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اب خبر یہ آئی ہے کہ روزانہ مونگ پھلی کے چار یا پانچ دانے کھانے سے بھی بہت فرق پڑسکتا ہے۔
لیکن یہ تحقیق جاپان میں ہوئی اور اس ضمن میں ایشیائی افراد کو اس سے فائدہ ہوسکتا ہے۔ لیکن ضروری ہے کہ مونگ پھلی کھانے کو معمول کا حصہ بنایا جائے۔
یہ تحقیق امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر روزانہ مونگ پھلی کے پانچ دانے کھائے جائیں تو خون کےلوتھڑے بننے اور فالج کے اثرات و خطرات میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ جبکہ دل کی نالیوں کی تنگی کا خطرہ 13 فیصد تک کم ہوسکتا ہے جن میں خود فالج اور دل کی بیماریاں بھی شامل ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے مرد اور عورت پر اس کے یکساں مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس طرح ہم مونگ پھلی کو ایک جادو بھری غذا کہہ سکتے ہیں جس کی تھوڑی سی مقدار بھی بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
اوساکا یونیورسٹی گریجویٹ اسکول آف میڈیسن سے وابستہ سماجی ادویہ کے ماہر پروفیسر ساٹیو آئکی ہارا اور ان کے ساتھیوں کا اصرار ہے کہ مونگ پھلی مونوسیچیوریٹڈ فیٹی ایسڈز، پولی ان سیچیوریٹڈ فیٹی ایسڈز، معدنیات، وٹامن، فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں اور یہ سب ملکر بلڈ پریشر، جلن اور مضر کولیسٹرول سے محفوظ رکھتی ہیں۔ اس سے قبل امریکی سروے سے بھی یہی ثبوت ملے ہیں۔
تاہم یہ نیا سروے 74,793 مردوخواتین پر کیا گیا ہے جن کی عمرین 45 سے 74 برس تھی اور انہیں ایک طویل مطالعے کے لیے جاپانی پبلک ہیلتھ سینٹر نے بطور رضاکار بھرتی کیا تھا۔ اوسط 15 برس تک تمام افراد کا جائزہ لیا گیا اور انہیں مونگ پھلیاں کھانے کو بھی کہا گیا تھا۔
ان میں سے جن افراد نے محض مٹھی بھر مونگ پھلیاں کھانے کو بھی معمول بنایا ان میں دونوں اقسام کے فالج یعنی اشکیمک اور ہیمریج کا خطرہ 87 فیصد کم دیکھا گیا جبکہ دل کے امراض کا خدشہ بھی ٹل گیا۔
واصح رہے کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ 40 سال سے عمر کے ہر فرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ روزانہ 10 بڑےچمچے بھر مونگ پھلی کھائیں۔ اس سے وہ نہ صرف کولیسٹرول اور بلڈ پریشر سے محفوظ رہیں گے بلکہ خود جان لیوا فالج اور امراضِ قلب سے بھی دور رہیں گے۔