مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ جنگ کی کنجیاں اسلام آباد، کوئٹہ اور راولپنڈی میں ہیں اور پاکستان سرحد پار عسکری کارروائیوں کے لیے جنت ہے۔
انہوں نے یہ بات امریکہ کے خصوصی نمائندہ برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کی جانب سے طالبان کے ساتھ ہونے والی بات چیت پر مشاورت کے لیے کابل کے دورے کے موقع پر کہی۔ افغان صدر نے 17 سالہ افغان جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تناظر میں کہا کہ امن کی کنجی افغانستان میں ہے۔ اشرف غنی نے افغان حکومت کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرنے سے انکار پر طالبان کے مذہبی جواز پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر افغان حکومت غیر قانونی ہے تو طالبان کیسے جائز ہوئے، مکہ اور انڈونیشیا کے علما کے مطابق خود کش حملے اور شہریوں کا قتل جائز نہیں، تو پھر طالبان کیسے جائز ہوئے؟
یاد رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے براہِ راست مذاکرات 2015 میں ختم ہوگئے تھے جس کے بعد سے طالبان دوبارہ اپنی اسلامی حکومت نافذ کرنے کے لیے غیر ملکی افواج کو ملک سے باہر نکالنے کے لیے لڑ رہے ہیں۔