اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی عرب کے ٹرائل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح ٹرائل کی شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی عرب کے ٹرائل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح ٹرائل کی شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ انسانی حقوق کی ترجمان روینا شام داسانی نے بین الاقوامی اداروں کو ملوث کرکے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ان کا یہ مطالبہ سعودی پراسیکیوٹر کی جانب سے معاملے میں 5 افراد کو سزائے موت دیئے جانے کے مطالبے کے بعد سامنے آیا۔روینا شام داسانی کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے ہمیشہ سزائے موت کی مخالفت کی ہے۔گزشتہ روز سعودی عرب کی عدالت میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمے کی پہلی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے 11 میں سے 5 مبینہ قاتلوں کی سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے کئی گروپ جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر سماح حدید کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کی ممکنہ شمولیت اور سعودی عرب کے عدالتی نظام میں آزادی کی کمی کی وجہ سے کسی بھی تفتیش اور ٹرائل کی غیر جانبداری پر سوال اٹھایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے اقوام متحدہ کی قیادت میں آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان،  جمال خاشقجی کے قتل میں براہ راست ملوث ہیں اور سعودی عرب ولیعہد کو بچانے کے لئے دوسرے لوگوں اس قتل میں سزائے موت دینے کی کوشش کررہا ہے۔