مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں حراست میں لیے گئے 11 سعودی اہلکاروں کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں حراست میں لیے گئے ملزمان کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ پراسیکیوٹر نے 11 میں 5 ملزمان کے لیے پھانسی کی سزا کی استدعا کی۔ صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب میں 18 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جب کہ انٹیلی جنس سربراہان سعود القحطانی اور جنرل عسیر سمیت کئی حکام کو معطل کردیا گیا تھا۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب خاشقجی کے قتل میں ملوث اصل مجرم سعودی ولیعہد کو بری کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ سعودی ولیعہد کے خاشقجی کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے کے ترکی کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جن میں سے بعض اس نے کئي ممالک کے سربراہان کو بھی پیش کئے ہیں۔
واضح رہے کل سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گزشتہ برس 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر بہیمانہ طور پر قتل کردیا گیا تھا اور اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے غائب کردیا گيا اور سعودی عرب قتل کا اعتراف کرنے کے باوجود خاشقجی کی لاش کو اس کے ورثاء کی تحویل میں دینے سے انکار کررہا ہے۔