مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ، جرمنی، یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں کے بعد امریکہ نے بھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کی سعودی عرب کے قونصل خانے میں بہیمانہ قتل پر سعودی عرب سے مکمل تحقیقات اور پُراسرار موت پر اٹھنے والے سوالات کے ٹھوس جوابات کا مطالبہ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کے مجرمانہ قتل کے بارے میں سعودی اعتراف پر اپنے اولین بیان سے انحراف کرتے ہوئے برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کے موقف کے ساتھ کھڑے ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جمال خاشقجی پر کیا بیتی اس کی تفصیلات سے دنیا کو آگاہ کیا جائے، یہ کب، کہاں اور کیسے ہوا؟ یہ سب کچھ سامنے آنا چاہیے اور ہم حقیقت سے تھوڑی ہی دوری کے فاصلے پر ہیں۔
سعودی عرب میں 18 شہریوں کی گرفتاری اور انٹیلی جنس افسران کی معطلی جیسے سعودی اقدامات پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مزید اقدامات کی ضرورت ہے، یہ تو محض پہلا قدم ہے جو کہ مثبت ہے ہمیں اس سے اچھی امیدیں وابستہ کرنا چاہئیں، ادھرجرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے سعودی عرب کے وضاحتی بیان اور اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کی موت کے ذمہ داروں کو جواب دینا پڑے گا، جس کے لیے شفاف تحقیقات کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اس بیان کے ساتھ ہی جرمنی نے اپنے اسلحے کے سب سے بڑے خریدار سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر برطانیہ نے بھی سعودی عرب سے شفاف تحقیقات اور غیر واضح صورت حال پر اُٹھنے والے سوالات کے جوابات دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کی پُراسرار موت کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزائیں بھگتنا ہوں گی اور مکمل تحقیقات کے بغیر سعودیہ و برطانیہ کے درمیان تعلقات دیرپا اور مستحکم نہیں رہ سکتے۔
یورپی یونین کے ممالک نے بھی سعودی عرب سے شفاف، قابل اعتماد اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے والی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔