مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کونسل نے میانمار کے حوالے سے ایک ٹیم تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ٹیم 2011 سے میانمار میں مرتکب جرائم کے بارے میں شواہد اکٹھے کرے گی۔ ان شواہد کو ملک میں انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے عناصر کے تعاقب میں استعمال کیا جا سکتا ہے،اس سلسلے میں 47 ارکان پر مشتمل انسانی حقوق کی کونسل میں رائے شماری ہوئی۔ کونسل کے 35 ارکان نے ایک "خود مختار میکانزم" تشکیل دینے کے حق میں اور 3 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس کا مقصد کونسل کی جانب سے حقائق جاننے والے کمیشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ کمیشن کے برخلاف مذکورہ میکانزم کے پاس ایسے شواہد ہوں گے جن کو فوجداری نوعیت کے الزامات کی پیروی میں استعمال کیا جا سکے گا۔ نئی ٹیم اپنے کام کا آغاز آئندہ چند ماہ میں کر دے گی۔ اس دوران اگست 2017 میں میانمار میں شروع ہونے والے بھرپور سکیورٹی آپریشن کا جائزہ لیا جائے گا۔
انسانی حقوق کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر گئے۔