مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں سعودی عرب میں انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی حامی شیعہ خاتون اسریٰ الغمغام کو پھانسی دینے کی سفارش سراسر ظلم اور نا انصافی ہے۔ سعودی عرب کی امریکہ نواز ظالم و جابر حکومت کے پراسیکیوٹر نے انسانی حقوق کی علمبردار اسریٰ الغمغام سمیت 5 افراد کو سزائے موت کی سفارش کی ہے، اسریٰ الغمغام کے خلاف 32 ماہ بعد عدالتی کارروائی ہوئی ہے۔، سعودی پراسیکیوٹر نے اسریٰ سمیت انسانی حقوق کے 5 کارکنان کو سزائے موت کی سفارش کی ہے۔ سعودی عرب نے سیاسی طور پر فعال اسریٰ الغمغام کو 2015 میں گرفتار کیا تھا، الغمغام پر انسانی حقوق کی اخلاقی حمایت کا الزام لگایا گیا ہے، 29 سالہ اسریٰ نے سعودی عرب کے تمام شہریوں کے لیے یکساں حقوق کا مطالبہ کیا تھا۔ ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی حامی شیعہ خاتون کو سزائے موت دینے کے ارادے کو ترک کردے، تنظیم کے مطابق مئی سے اب تک 8 خواتین سمیت 12 کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ادھر کینیڈا نے بھی ان کارروائیوں پر سعودی عرب کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے، ترجمان کینیڈین وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حقوق نسواں، انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے کے لیے کھڑے رہیں گے، اس معاملے پر کینیڈا اور سعودی عرب میں تناؤ پایا جاتا ہے۔عرب ذرائ کے مطابق سعودی عرب کا قطیف ، دمام اور العوامیہ میں رہنے والے شیعوں کے خلاف ظلم و ستم جاری ہے ، سعودی عرب کی فرعونی حکومت نے اس علاقہ میں رہنے والے شیعوں کو ان کے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا ہوا ہےسعودی حکومت اپنے ظلم و بربریت کے خۂاف کسی کو آواز اٹھانے کی بھی اجازت نہیں دیتی ۔سعودی عرب کو اس سلسلے میں امریکہ اور اسرائیل کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔