مہر خبررساں ایجنسی نے مڈل ایسٹ مانیٹر کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت ایک بھونچال آگيا تھا جب سعودی بادشاہ اور اس کے بیٹے ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر درجنوں دولتمند شخصیات، وزراء اور شہزادوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اب محمد بن سلمان کے خوف سے سعودی عرب کے شہری اور بڑی کاروباری شخصیات سعودی عرب میں سرمایہ لگانے سے گریزاں ہیں۔ ذرائع کے مطابق ولیعہد محمد بن سلمان نے ان شاہی اسیروں سے اربوں ڈالر لے کر انہیں رہائی دی گئی۔ اس ساری کاروائی کا مقصد بھی یہی بتایا جاتا ہے کہ " ناجائز دولت " واپس لے کر سعودی معیشت کو مضبوط کیا جائے، مگر اتفاق دیکھئے کہ اس کاروائی کے نتائج کچھ اور ہی نکلنے لگے ہیں۔ مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق دولت مند سعودی شہری اور بڑی کاروباری شخصیات اب مملکت میں سرمایہ کاری کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں کیونکہ ان پر ولیعہد محمد بن سلمان کا خوف مسلط ہے۔ سعودی ولی عہد کو اپنے اقتصادی ویژن کی تکمیل کیلئے سب سے زیادہ سرمایہ کاری شعبے کے تعاون کی ہی ضرورت تھی لیکن گزشتہ سال دولت مند شخصیات، وزراءاور شہزادوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے بعد اسی شعبے کا مستقبل مسائل سے دوچار ہوتا نظر آرہا ہے۔
" فنانشل ٹائمز" کا بھی کہنا ہے کہ جب متعدد بینکاروں سے رابطہ کیا گیا تو پتا چلا کہ کاروباری شخصیات مملکت میں سرمایہ لگانے سے گریز کررہے ہیں جبکہ ان میں سے بہت سے تو کوشش کررہے ہیں کہ اپنی دولت کو بیرون ملک لے جائیں، بجائے اس کے کہ سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرکے خطرے میں مبتلا ہوں۔
رپورٹ کے مطابق سعودی دولت مند شخصیات کو یہ خوف بھی لاحق ہے کہ ان کے مالی معاملات، خصوصاً رقم کی منتقلی کی نگرانی کی جارہی ہے، جس کے باعث یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اب اپنے کاروبار اور دولت کو بیرون ملک بھی نہ لیجاسکیں۔ تقریباً 300 اہم شخصیات ایسی بتائی گئی ہیں جن کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور قانونی کاروائی ایک کالے بادل کی طرح ان کے سر پر بھی منڈلارہی ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق ولیعہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کو عملی طور پر امریکہ اور اسرائیل کے حوالے کردیا ہے۔