مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی یونیورسٹیوں کے اساتید اور یونیورسٹیوں کی علمی کونسلوں کے اراکین، محققین اور دیگر علمی مراکز کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں غزہ میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر یورپی ممالک کے سکوت پر شدید تنقید کرتے ہوئےفرمایا : مسئلہ فلسطین کا راہ حل ایسا ہونا چاہیے جو دنیا اور رائے عامہ کے لئے قابل قبول ہواور یہ راہ حل فلسطینیوں کے ریفرنڈم پر مشتمل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ممتاز اساتذہ کی سیاسی، سماجی، اقتصادی ، فضائی ، ماحولیات، ، تخلیقات، ، سنیما، ہنر اور دیگر علمی اور سماجی امور کے بارے تجاویز کو ملک کی پیشرفت اور ترقی کے لئے اہم قراردیتے ہو۔ئے فرمایا: یونیورسٹیوں کا ملک کی علمی پیشرفت اور تہذيب و تمدن کے فروغ ميں اہم کردار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کی موجودہ اور آئندہ مشکلات کو عالمانہ اور ماہرانہ طور پر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں ملک کی علمی شخصیات اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں یونیورسٹیوں کو سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور ملکی مسائل اور مشکلات پر یونیورسٹیوں کی قریبی نظر ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایران کی علمی پیشرفت کو حیرت انگیز قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ایرانی دانشور اور محققین عالمی سطح پر اپنی بات منوانے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اور علمی پیشرفت کی سمت گامزن ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی بچوں کے قاتل اسرائیلی وزير اعظم کو اس دور کا شمر قراردیتے ہوئے فرمایا: اس دور کا شمر یورپی ممالک کا دورہ کرکے اپنے مجرمانہ اقدامات کو چھپانے اور ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کررہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ اقدامات پر یورپی ممالک کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کے جھوٹے وزير اعظم نے یورپی ممالک کے دورے کے دوران ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئےکہا کہ ایران کئی ملین یہودیوں کو نابود کرنا چاہتا ہے حالانکہ ایران کا مسئلہ فلسطین کے بارے میں راہ حل منطقی اور عالمی سطح پر قابل قبول اور جمہوریت پر مشتمل راہ حل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مقبوضہ فلسطین میں انتخابات ہونے چاہییں اور ان انتخابات میں تمام فلسطینیوں کو شرکت کرنی چاہیے چاہے وہ مسلمان ہوں یا کسی دوسرے فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں اور فلسطین کے باہر اور اندر رہنے والے تمام فلسطینیوں سے اس سلسلے میں ریفرنڈم کرانا چاہیے اور جمہوریت ہی مسئلہ فلسطین کا بہترین اور منطقی راہ حل ہے۔