مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہندوستانی اخبار انڈین ایکسپریس کو دیئے گئے انٹرویو میں بپن راوت کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دیتے ہوئے اسے آزادی کا راستہ قرار دیتے ہیں دراصل انہیں گمراہ کررہے ہیں۔ میں کشمیری نوجوانوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ غیر ضروری طور پر جذباتی نہ ہوں، وہ کیوں ہتھیار اٹھاتے ہیں، ہم آزادی کے لیے جدو جہد کر نے والوں سے لڑتے رہیں گے، انہیں کبھی آزادی نہیں ملے گی۔
جنرل بپن راوت نے کہا کہ میرے لئے کشمیر میں فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے لوگوں کی تعداد کوئی اہمیت نہیں رکھتی کیونکہ مجھے معلوم ہے یہ چلتا رہے گا، وادی میں مسلح جدو جہد کرنے والے گروپوں میں نوجوانوں کی شمولیت دیکھی گئی ہے لیکن میں یہ بات بتادوں کہ وہ لاحاصل جدو جہد کررہے ہیں، وہ کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے کیونکہ وہ فوج سے نہیں لڑسکتے۔ میں جانتا ہوں کہ نوجوان بہت غصے میں ہیں لیکن سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ صحیح نہیں۔
ہندوستانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے بھارتی فوج کو یہ اچھا نہیں لگتا، ہمارے جوان وادی میں ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ عام لوگوں کا جانی نقصان نہ ہو لیکن جب کوئی ہم سے لڑنا چاہتا ہے تو پھر ہم بھی پوری طاقت سے لڑتے ہیں، کشمیریوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز سفاک نہیں، انہیں شام کی صورت حال دیکھنی چاہیے جہاں اسی صورت حال میں لوگوں پر توپوں اور فضائی طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ہندوستانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کا حل فوجی نہیں ۔ لہذا فوج کے ساتھ لڑنے سے کشمیریوں کو آزادی نہیں مل سکتی۔