مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے مہدویت پر یقین اور اعتقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے بارہویں امام (عج) ظلم و جور سے بھری ہوئی دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور دنیا پر اللہ تعالی کی حکمرانی ہوگی اور بشریت کا مستقبل روشن ، تابناک اور درخشاں ہوگا لہذا مایوسی پیدا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
صدر حسن روحانی نے تہران میں سربراہی اجلاس کے ہال میں ہفتہ لیبر کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ مستقبل کو تاریک بنا کر پیش کرتے ہیں اور یہ تصور پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں کل کا دن آج کے دن سے بد تر ہوگا اور اس سال کی نسبت آئندہ سال تاریکی اور بدبختی کا سال ہوگا۔ حالانکہ یہ نظریہ ہمارے دینی اور مذہبی اعتقادات سے متصادم ہے ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں ، ہمارا بارہواں امام (عج) ظلم و جور سے بھری ہوئی دینا کو عدل و انصاف سے بھر دےگا ، کل اللہ تعالی کی حکومت قائم ہوگی ، بشریت کا مستقبل روشن، تابناک اور درخشاں ہوگا ۔ ہم روشن اور تابناک مستقبل کے منتظر ہیں ۔ ہم امام زمانہ (عج) کے ظہور کا انتظار کررہے ہیں ۔ ہم امیدوار ہیں ۔ لہذا وہ لوگ جو معاشرے میں مایوسی پیدا کررہے ہیں وہ غلط راستے پر گامزن ہیں ۔ ہم اللہ تعالی کی رحمت کے امیدوار ہیں ۔ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوسی کفر ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ دشمن کی ایرانی عوام کے خلاف ایک اہم سازش یہ ہے کہ وہ ہماری قوم میں مایوسی پیدا کرنا چاہتاہے۔ امریکہ ہمارے مستقبل کو تاریک بنا کر پیش کرنا چاہتا ہے جبکہ ایران کا مستقبل تابناک ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا مستقبل تاریک ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی قوم کا قرآن کریم اور اہلبیت علیھم السلام سے مضوبط اور مستحکم تمسک ہے ایرانی قوم حقیقی اسلام پر گامزن ہے اور اسلام کے فروغ اور اسلام کی خدمات میں ایرانی قوم کا ماضي درخشاں ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ سعودی عرب کا اسلام اور اس کا وہابی نظام امریکہ سے وابستہ ہے ایک دور میں امریکہ کے حکم پر سعودی عرب نے وہابیت کو فروغ دیا اور اس سلسلے میں سعودی عرب کے ولیعہد نے کھلے عام اعتراف بھی کیا ہے اور آج سعودی عرب میں امریکہ کے اشارے میں وہابی ازم میں اصلاحات کا عمل جاری ہے اور اب وہاں پر کھلے عام حرام کنسرٹ منعقد کئے جارہے ہیں اور مغربی ثقافت کو وہابی ثقافت میں تبدیل کیا جارہا ہے۔