برطانیہ کے حزبِ اختلاف کے رہنما جیرمی کوربن نے شام پر میزائل حملے کی مذمت اور امریکہ کا اتحادی بننے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کو جواب امریکہ کو نہیں بلکہ برطانوی پارلیمنٹ کودینا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کے حزبِ اختلاف کے رہنما جیرمی کوربن نے شام پر میزائل حملے کی مذمت اور امریکہ کا اتحادی بننے کے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے فیصلے کو برطانوی آئین  کی کمزوری قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کو جواب امریکہ کو نہیں بلکہ برطانوی پارلیمنٹ کودینا ہے۔

اطلاعات کے مطابق برطانیہ کے اپوزیشن رہنما جیرمی کورین نے شام پر میزائل حملے میں برطانیہ کے امریکہ کا اتحادی بننے پر وزیراعظم تھریسامے کو کھلا خط لکھ دیا جس میں انہوں نے برطانوی وزیراعظم کے اس اقدام پر شدید تنقید کی اور اتحادی بننے سے قبل پارلیمنٹ سے مشورہ نہ کرنے پر برطانوی وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا۔

اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے سوال کیا کہ برطانوی وزیراعظم نے کس قانون کے تحت شام پر حملے کے لیے امریکہ کا اتحادی بننے کا فیصلہ کیا؟ تھریسامے کو اس معاملے پر سب سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا اور  ووٹنگ کرانی چاہیے تھی جس کے بعد پارلیمنٹ کی رضامندی کے ساتھ کوئی فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔

برطانوی حزبِ اختلاف کے رہنما جیرمی کوربن نے مزید لکھا کہ برطانوی وزیرِ اعظم کو امریکہ کے صدر کے نہیں بلکہ پارلیمان کے سامنے جوابدہ ہونا ہوتا ہے چناچہ پارلیمان سے مشاورت کے بغیر امریکہ کا اتحادی بننے کا فیصلہ مشتبہ ہو گیا ہے۔ یہ جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ ہے کیوں کہ اقوامِ متحدہ یا کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے او پی سی ڈبلیو نے ابھی تک شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق نہیں کی۔

اس سے قبل برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے گزشتہ روز جیرمی کوربن کو خصوصی طور پر مدعو کر کے شام پر ہونے والے حملے پر بریفنگ بھی دی تھی تاہم اپوزیشن رہنما کے اس خط سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ وزیراعظم کی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہوئے تھے۔