اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ اور رہبر معظم کے بین الاقوامی امور کے مشیرڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے شام پر امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کے حملے کو بزدلانہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کا شام پر حملہ درحقیقت وہابی دہشت گردوں کو شکست سے بچانے کی ناکام کوشش کا حصہ ہےکیونکہ امریکہ خود اچھی طرح جانتا ہے کہ شام کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود نہیں ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی  کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ اور رہبر معظم کے بین الاقوامی امور کے مشیرڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے شام پر امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کے حملے کو بزدلانہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کا شام پر حملہ درحقیقت عالمی وہابی دہشت گردوں کو شکست سے بچانے کی ناکام کوشش کا حصہ ہے کیونکہ امریکہ خود اچھی طرح جانتا ہے کہ شام کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود نہیں ہیں۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ شام کا بحران امریکہ  اور اس کے اتحادی ممالک نے پیدا کیا  شام کی حکومت کو دہشت گردوں کے ذریعہ ختم کرنے کے لئے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور اربوں ڈالر خرچ گئے  لیکن وہ شام کی قانونی حکومت کو لیبیا کی طرح ختم نہیں کرسکے کیونکہ ایران اور روس شامی حکومت کی حمایت اور مدد کے لئے میدان میں آگئے حالانکہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام کے صدر کا وہی حشر کرنا چاہتے تھے جو انھوں نے لیبیا کے کرنل قذافی کا کیا تھا ، کرنل قذافی کا کسی نے ساتھ نہیں دیا لہذا وہ ختم ہوگیا اور لیبیا میں اب تک بحران جاری ہے ۔

ولایتی نے کہا کہ امریکہ کسی بھی مسلم ملک کا خیر خواہ نہیں اور وہ اسلامی ممالک جو امریکہ کی تقلید کررہے ہیں اور اسو قت امریکہ کا بڑے کر و فر کے ساتھ تعاون کررہے ہیں وقت آنے پر امریکہ انھیں بھی اپنی بربریت کا نشانہ بنائے گا۔

ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ شام پر امریکی حملہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی تھا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم شام کے مظلوم عوام اور شام کی قانونی حکومت کے ساتھ ہیں۔

ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ اسلامی ممالک میں مداخلت کے سلسلے میں امریکہ کو اسرائیل اور سعودی عرب دونوں کا تعاون حاصل ہے۔

ولایتی نے کہا کہ عالمی قوانین کی پاسبانی کا دعوی کرنے والے خود بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کا ارتکاب کررہے ہیں۔