مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی غداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نےکاروباری مفادات اور تجارت کومسئلہ کشمیر پرترجیح دیکر کشمیریوں کے ساتھ غداری کا ارتکاب کیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستنای حکومت کے پاس کشمیر پر کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں۔نواز شریف نے اہل کشمیر کی حق خودارادیت کی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔عمران خان نے سری نگر کے جریدے " کشمیر نریٹر" کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے موقع پر حریت قیادت سے ملاقات تک نہ کی اور حریت قیادت سے ملاقات کرکے اہل کشمیر کی آواز بننے کی بجائے اپنے کاروبار کو فوقیت دی۔ مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ کاکہنا تھا کہ کشمیر پراقوام متحدہ کی قراردادیں معاملےمیں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں، یواین قراردادیں کشمیریوں کےحق خودارادی کی قانونی حیثیت کومضبوط کرتی ہیں۔ پاکستان میں کوئی عسکری یا سویلین رہنما بھارت سے بہتر تعلقات کا مخالف نہیں،مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قرار دادوں میں پوشیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کشمیر کے حوالے سے مکمل سوچ رکھتی ہے، اقتدار میں آئے تو کشمیر پر جامع، متحرک اور مؤثر پالیسی بنائیں گے۔
عمران خان نے جمعیت علماء ( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کمیٹی ہر لحاظ سے ناکامی کا استعارہ ہے،فضل الرحمان نے مراعات کیلئےکشمیرکمیٹی کی سربراہی قابو میں رکھی ہے،فضل الرحمان کو یورپ کے کئی ممالک ویزا تک نہیں دیتے ہیں۔