مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے دہشت گرد افراد اور ان کی تنظیموں کی ایک مجموعی فہرست تیار کی ہے، جس میں 139 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ اس فہرست میں ان لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو پاکستان میں مقیم ہیں یا یہاں سے کام کرتے ہیں یا پاکستان کے علاقوں کو استعمال کرنے والے گروپوں سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ دہشت گرد القاعدہ یا لشکر طیبہ سے منسلک ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اس فہرست میں جو سب سے پہلا نام ہے وہ اسامہ بن لادن کی جگہ القاعدہ کی سربراہی کرنے والے ایمن الظواہری کا ہے اور اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق وہ اب بھی افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں کہیں چھپے ہوئے ہیں جبکہ فہرست میں شامل ان کے دیگر افراد بھی ان کے ساتھ یہاں روپوش ہیں۔اس فہرست میں دوسرا شخص بھی ایک بین الاقوامی دہشت گرد رامزی محمد بن الشیبہ ہے جو یمنی شہری ہے اور انہیں کراچی میں گرفتار کرکے امریکی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ تقریباً ایک درجن سے زائد وہابی دہشت گردوں کو ایک ہی کٹیگری کی فہرست میں شامل کیا گیاہےجو پاکستان میں گرفتار ہوئے اور انہیں امریکی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا، ان میں سے کچھ کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا جو مشرق وسطیٰ میں مختلف پاکستانی مشن کے لیے جاری کیا گیا اور پاکستان نے اس کی تجدید کی۔ فہرست میں وہابی کالعدم جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو بھی شامل کیا گیا ہے اور انہیں انٹرپول کی جانب سے دہشت گرد کارروائیوں میں مطلوب شخص کے طور پر شامل کیا گیا، ان کے ساتھ حاجی محمد یحییٰ مجاہد، لشکر طیبہ کے میڈیا کارڈینیٹر اور حافظ سعید کے نائب عبدالسلام اور ظفر اقبال کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا۔ اس کے علاوہ لشکر طیبہ کو اس کے مختلف ناموں منصوریاں، پاسبان کشمیر، پاسبان اہل حدیث، جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ساتھ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی فہرست میں دہشت گرد تنظیموں، جو مبینہ طور پر پاکستان سے تعلق رکھتی یا یہاں سے کام کرتی یا پھر ان کا پاکستانی شخص سے تعلق تھا، کو بھی شامل کیا گیا ہے اور اس فہرست میں الرشید ٹرسٹ، حرکت المجاہدین، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، وفا انسانی تنظیم، جیش محمد، رابطہ ٹرسٹ، امہ تعمیر نو، افغان سپورٹ کمیٹی، اسلامی ثقافتی ورثہ سوسائٹی کی بحالی، لشکر جھنگوی، الحرمین فاؤنڈیشن، اسلامک جہاد گروپ، الاختر ٹرسٹ انٹرنیشنل، حرکت الجہاد اسلامی، تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار اور خاطبہ امام البخاری شامل ہیں۔