پاکستانی سپریم کورٹ میں دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان بھرمیں ایک لاکھ 72 ہزار سرکاری افسران میں سے 32 ہزار نے حکومتی ریکارڈ میں اپنی ذاتی معلومات کا درست اندراج نہیں کرایاہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ میں دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان بھرمیں ایک لاکھ 72 ہزار سرکاری افسران میں سے 32 ہزار نے حکومتی ریکارڈ میں اپنی ذاتی معلومات کا درست اندراج نہیں کرایاہے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھرمیں ایک لاکھ 72 ہزارسے زائد سرکاری افسر ہیں، ایک لاکھ 40 ہزارملازمین کی معلومات درست تھیں، 616 افسروں نے رضا کارانہ طورپردہری شہریت تسلیم کی، 147 افسروں نے اپنی دہری شہریت چھپائی، 691 افسروں کی بیگمات دہری شہریت کی حامل ہیں جن میں سے 291 افسروں نے بیگمات کی دہری شہریت چھپائی، 7 ایسے افسر بھی ہیں جن کی شہریت غیر ملکی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری افسروں کی بیگمات پر دوہری شہریت کی قدغن ہے، کیا غیر ملکی سرکاری ملازمت اختیار کرسکتا ہے، دہری شہریت سے متعلق کافی معلومات آچکی ہے، کیا مزید معلومات آنے کا امکان ہے۔
عدالتی استفسار پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ صوبوں کی جانب سے دہری شہریت سے متعلق معلومات آنا باقی ہے، غیرملکی سرکاری ملازمت نہیں کرسکتا۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ افسروں کو اپنی اوربیگمات کی دہری شہریت ظاہر کرنا پڑتی ہے، حکومت کی اجازت سے غیر ملکی شہری مخصوص منصوبوں پر تعینات ہو سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے دہری شہریت چھپانے والے 147 افسروں، بیویوں کی شہریت چھپانے والے 291 افسروں اور 7 غیر ملکی افسروں کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کےلئے ملتوی کردی۔