مہر خبررساں ایجنسی نے عرب ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے صوبوں ریاض، مکہ، مدینہ، قصیم، عسیر، باحہ اور شرقیہ میں خواتین کے لئے فوجی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے۔سعودی عرب میں گزشتہ کچھ عرصے سے خواتین کو مردوں کے مساوی حقوق دینے کا سلسلہ جاری ہے اور ماضی میں حقوقِ نسواں کے حوالے سے بنائے گئے قوانین میں تبدیلی کی جارہی ہے۔ رواں ماہ ہی سعودی عرب میں کئی دہائیوں سے رائج سخت گارجین سسٹم میں تبدیلیاں کرتے ہوئے خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے اہم قدم اٹھایا گیا اور خواتین کو کاروبار شروع کرنے کے لیے شوہر، محرم یا ولی سے اجازت لینے کی پابندی ختم کردی گئی۔ گزشتہ برس ستمبر میں سعودی محکمہ ٹریفک پولیس نے خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کی اجازت دی تھی اور بعد میں نئے فرمان کے مطابق جون 2018 سے خواتین لائسنس حاصل کرکے موٹرسائیکل اور ٹرک بھی چلا سکیں گی۔ اعلان کے بعد سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کے 2ارکان میجر جنرل عبداللہ سعدون اور فیصل الفاضل نے واضح کیا تھا کہ محکمہ ٹریفک اور پولیس میں خواتین کا تقرر ایک سماجی ضرورت ہے اور خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کے بعد ٹریفک عدالتوں میں بھی خواتین کی تعیناتی لازمی ہوگئی ہے۔ غیرملکی ذرائع کے مطابق پولیس میں خواتین کے تقرر کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سعودی عرب میں جنرل ڈائریکٹریٹ آف پبلک سیکیورٹی نے 7 صوبوں میں خواتین کے لیے سپاہی کے منصب کی عسکری اسامیوں کا اعلان کردیا ہے ۔ جن صوبوں میں خواتین کو ملازمت کا موقع دیا گیا ہے ان میں ریاض، مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ، قصیم، عسیر، باحہ اور شرقیہ شامل ہیں۔ باخـر ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں وہابی ثقافت کو ختم کرکے مغربی ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 23 فروری 2018 - 17:29
سعودی عرب کے صوبوں ریاض، مکہ، مدینہ، قصیم، عسیر، باحہ اور شرقیہ میں خواتین کے لئے فوجی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے۔ سعودی عرب میں وہابی ثقافت کو ختم کرکے مغربی ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے۔