مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ اور ترکی نے کہاہے کہ شام میں کردوں کے خلاف ترک فوج کی کارروائی پر دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کو ختم کرنے کیلیے طریقہ کار طے کرلیا گیا ہے۔انقرہ میں مذاکرات کے بعد امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کہاکہ امریکہ نے کرد باغیوں کی محدود پیمانے پر امداد کرنے کا وعدہ کرلیاہے، ساتھ ہی امریکی وزیرخارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شام کے علاقے عفرین میں ترک فوج کو بھی احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ کرد باغیوں کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی محدود اور پہلے سے متعین کردہ کارروائیوں کیلیے ہوگی۔ ترکی کی سرحد سے ملحقہ شامی علاقے میں موجود کرد باغیوں کو ترکی اپنے لیے خطرہ تصور کرتا ہے اور کرد باغیوں کو امریکی امداد فراہم کیے جانے پر وہ شدید تشویش کا شکار ہو گیا تھا۔
امریکی وزیرخارجہ سے مذاکرات کے بعد طے کیے جانے والے طریقہ کار کے تحت اب مشترکہ ورکنگ گروپس بنائے جائیں گے جو اس معاملے پر اختلاف کو کم کرنے کے علاوہ کشیدگی کا باعث بننے والے دیگر امور کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ امریکہ نے ایک بار پھر ترکی کو اپنی مٹھی میں لے لیا ہے۔