مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کوہستان ہاؤس ٹیکسلا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں مریم نواز کے ماتحت کام نہیں کرسکتا اور اتنا سیاسی یتیم نہیں کہ اپنے سے جونیئر کو سر اور میڈم کہتا پھروں۔ سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں نے پارٹی ڈسپلن کی کبھی بھی خلاف ورزی نہیں کی لیکن منافقت کی سیاست بھی نہیں کرسکتا، بہت سی چیزیں برداشت کیں اور دلبرداشتہ ہوکر سائیڈ پر ہونے کا فیصلہ کیا، نوازشریف کو خط بھی لکھا اور کچھ مشورے بھی دیئے لیکن عمل نہیں ہوا، اب فیصلہ کرلیا ہے کہ سیاسی طور پر پارٹی کے اندر متحرک رہ کر کام کروں گا، نیوز لیکس پر پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس نہ بلایا گیا تو معاملے کی انکوائری رپورٹ سامنے لے آؤں گا، جبکہ ججز کی ذات پر حملے کرنے سے مسئلہ گمبھیر ہوتا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ڈان لیکس ایک حساس معاملہ ہے جس کی وضاحت انتہائی ضروری ہے، پارٹی کور کمیٹی کے اجلاس میں اس ایشو پر بات کرے ورنہ پبلک پلیٹ فارم پر بات کرنا دوسرا آپشن ہوگا۔ اس معاملے کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرچکا اب اس پر مجھ سے منسوب کرکے کوئی بیان دینا مضحکہ خیز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست دان وہ ہوتا ہے جو انتخابات میں حصہ لے کر کامیاب ہو، انتخابات میں حصہ لئے بغیر کوئی بھی شخص ٹیکنوکریٹ اور خوشامدی تو بن سکتا ہے لیکن سیاستدان نہیں بن سکتا، ایک ایسا شخص جس کا ہماری پارٹی سے کوئی واسطہ نہیں تھا وہ 90 کی دہائی میں پارٹی میں آیا اور آج مجھے پارٹی سے نکلوانے کے دعوے کررہا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 10 فروری 2018 - 15:07
پاکستان کے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ میں مریم نواز کے ماتحت کام نہیں کرسکتا اور اتنا سیاسی یتیم نہیں کہ اپنے سے جونیئر کو سر اور میڈم کہتا پھروں۔