اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ترکی کے وزیر خارجہ مولودچاووش اوغلو کے ساتھ ملاقات میں ترکی کی شام میں فوجی مداخلت کی طرف اشارہ رکتے ہوئے کہا کہ امریہ خطے میں پائدار امن کے قیام کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور علاقائی ممالک کو اپنے ہمسایہ ممالک کے لئے خطرے کا احساس پیدا نہیں کرنا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ترکی کے وزیر خارجہ مولودچاووش اوغلو کے ساتھ ملاقات میں ترکی کی شام میں فوجی مداخلت کی طرف اشارہ رکتے ہوئے کہا کہ امریہ خطے میں پائدار امن کے قیام کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور علاقائی ممالک کو اپنے ہمسایہ ممالک کے لئے خطرے کا احساس پیدا نہیں کرنا چاہیے۔ صدر حسن روحانی نے ایران اور ترکی کے باہمی روابط کو بہترین سطح پر قراردیتے ہوئے کہا کہ ترکی اور ایران کے اعلی حکام کے درمیان قریبی رابطہ خطے میں امن و استحکام پیدا کرنے کے سلسلے میں اہم ہے۔ صدر حسن روحانی نے ترکی میں بیت المقدس کے بارے میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کو مؤثر قراردیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا اہم مسئلہ ہے اور ہمیں اس مسئلہ پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

صدر حسن روحانی نے شام میں قیام امن کے سلسلے میں ایران، روس اور ترکی کی مشترکہ کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں شام میں قیام امن کے سلسلے میں اپنی تمام ظرفیتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور وہ ہماری توجہ بیت المقدس سے ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں اور عالم اسلام میں نت نئے مسائل پیدا کررہے ہیں۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی ممالک کو امریکہ اور اسرائیل کے شوم منصوبوں کے بارے میں آگاہ اور ہوشیار رہنا چاہیے۔

اس ملاقات میں ترکی کے وزير خارجہ نے خطے میں ایران اور ترکی کے کردار کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ سے امریکہ اور اسرائیل میں برہمی پائی جاتی ہے ۔ ترکی کی شام کے شمالی علاقہ میں فوجی مداخلت عارضی اور صرف دہشت گردوں کے خلاف ہے اور ترکی شام کی سرزمین سے بہت جلد نکل جائے گا۔