مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ میں سینیٹ کی جانب سے حکومتی اخراجات سے متعلق بل کی منظوری نہ ملنے پرکاروبار حکومت کے غیر ضروری امور معطل ہو گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 16 فروری 2018 تک کے لیے حکومتی اخراجات کی منظوری کا بل سینیٹ میں پیش کیا تھا ، امریکی آئین کے تحت بل کی منظوری کے لیے انہیں 100 ارکان کے ایوان میں سے 60 کی حمایت درکار تھی تاہم طویل بحث و مباحثے کے باوجود بل کی حمایت میں 50 جب کہ مخالفت میں 49ووٹ پڑے۔ جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی اصطلاح میں جزوی شٹ ڈاؤن کا اعلان کردیا ، جس کے تحت حکومت نے انتہائی ضروری امور کے علاوہ تمام کام روک دیئے ہیں۔ امریکی صدارتی محل " وائٹ ہاؤس " نے شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار حزب اختلاف کو قراردیا ہے، وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی نے سیاست کو ہماری قومی سلامتی، عسکری خاندانوں، بچوں اور تمام امریکیوں کی خدمت کرنے کی ہماری قابلیت پر فوقیت دی، افسوس ناک بات یہ ہے کہ انہوں نے امریکہ کے قانونی شہریوں پر تارکین وطن کو ترجیح دی۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے باراک اوبامہ کے دور صدارت میں امریکی حکومت 16 روزتک شٹ ڈاؤن کا شکار رہی ہے، شٹ ڈاؤن کے دوران امریکی وفاقی حکومت کے لاکھوں ملازمین کو بغیر تنخواہ کے چھٹیوں پر بھیج دیا جاتا ہے ۔