مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پہلی بار ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے سمندر میں ڈوبتے ہوئے دو نوجوانوں کو بچالیا گیا ہے۔ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق یہ واقعہ نیو ساؤتھ ویلز کے لینوکس ہیڈ کے ساحلی علاقے میں پیش آیا جہاں ڈرون کے ذریعے ڈوبتے ہوئے دو آسٹریلوی تیراکوں کے پاس ہوا بھرنے والا ایک جیکٹ نما پائپ گرایا گیا اس بروقت مدد سے وہ لقمہ اجل بننے سے بچ گئے۔
اطلاعات کے مطابق پندرہ اور 17 سال کے دو نوجوان تیراکی کرتے ہوئے گہرے سمندر میں چلے گئے تھے اور تیز لہروں کی وجہ سے انہیں تیراکی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دونوں نوجوان ساحل سے 700 میٹر گہرے سمندر میں ڈوبنے سے بچنے کے لیے لہروں سے لڑںے لگے اسی دوران ساحل سے اڑنے والے ایک ڈرون نے لڑکوں کے قریب ایک’ریسکیو پوڈ‘ پھینکا جو سطح آب پر گرتے ہی کھل گیا اور اس میں ازخود ہوا بھر گئی۔ نوجوانوں نے پلاسٹک بیگ کو ایک ہاتھ سے تھام لیا اور دوسرے ہاتھ سے تیراکی کرتے ہوئے ساحل پر آگئے۔
ریاست کے ڈپٹی پریمئر جوہن باریلارو نے ریسکیو کے اس واقعے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا میں ڈرون کی مدد سے ڈوبتے لوگوں کو بچانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ریسکیو ڈرون کے آپریٹر نے بتایا کہ الارم بجنے کے ایک سے دو منٹ کے دوران ڈرون نے ڈوبتے ہوئے لڑکوں کو تلاش کرکے انہیں فضا سے جان بچانے کا سامان پھینک دیا۔
واضح رہے کہ نیوساؤتھ ویلز ریاست نے ساحل کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال پر تقریبا ساڑھے 4 لاکھ آسٹریلوی ڈالرز خرچ کیے ہیں جس کے تحت ڈوبتے ہوئے تیراکوں کو بچانا، شارک کی تلاش ، ایمرجنسی الارم اور لاؤڈ اسپیکر سے فوری مدد جیسے کام لیے جاتے ہیں۔