مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی حکومت نے حافظ سعید سے منسلک دو شدت پسند تنظیموں جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے مالی اثاثے ضبط اور ان کا انتظام سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حکومت نے جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سے وابسطہ فلاحی اور دیگر تنظیموں کے اثاثے ضبط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رائٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشتگردوں کو ملنے والے مالی تعاون اور منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی رپورٹ پر 19 دسمبر کو اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں صوبائی اور وفاقی اداروں کو حافظ سعید کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنے اور انہیں سرکاری تحویل میں لینے کے لیے حکمت عملی طے کرنے کی ہدایت کی گئی۔ 19 دسمبر کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے 28 دسمبر کو ایک اور اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس ہوا۔ جس میں متعلقہ وفاقی و صوبائی اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تفصیلی رپورٹ جمع کرائی۔
انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ کے مطابق جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ساتھ ہزاروں رضاکار اور سیکڑوں تنخواہ دار لوگ منسلک ہیں، اجلاس میں طے پائی گئی حکمت عملی کے تحت پہلے مرحلے میں جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو سرکاری تحویل میں لیا جائے گا۔ جس کے بعد جماعۃ الدعوۃ کے زیر انتظام سیکڑوں مدارس اور مرید کے میں قائم مرکز کا انتظام سنبھالا جائے گا۔ اس سارے عمل میں انٹیلی جنس ادارے بھی متعلقہ محکموں کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔
حافظ سعید کی دونوں تنظیموں سے متعلق اس فیصلے پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملک میں کام کرنے والی تمام کالعدم تنظیموں کو امداد کی شکل میں ملنے والی رقوم کا راستہ روکیں اور یہ اقدام ہم نے امریکی دباؤ پر نہیں بلکہ ایک ذمہ دار ملک ہونے کی حیثیت سے اٹھایا ہے۔
ادھر جماعۃ الدعوۃ نے اس قسم کی خبروں سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ واضخ رہے کہ حافظ سعید پر دہشت گردی اور دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کے الزامات عائد ہیں۔