مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رائٹرز نے دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب نے بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردینے کے امریکی فیصلے کو ماننے کے لئے فلسطین کے صدر محمود عباس کو 100 ملین ڈالرکی رشوت ادا کردی ہے۔ ادھر محمود عباس کا کہنا ہے کہ یہ امداد فلسطینی بجٹ اور اسرائیلی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ادا کی گئی ہے۔ رائٹرز کے مطابق سعودی عرب ایک طرف بظاہر امریکہ کے اقدام کی مذمت کررہا ہے اور دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے تلاش و کوشش کررہا ہے۔ عرب اور اسرائیلی ذرائع کے مطابق امریکی صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے سے پہلے سعودی عرب، مصر اور امارات کے رہنماؤں سے مشورہ کیا تھا اور سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان اور ولیعہد محمد بن سلمان دونوں کو اس بات کا علم تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے۔
اجراء کی تاریخ: 10 دسمبر 2017 - 00:19
رائٹرز نے دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب نے بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردینے کے امریکی فیصلے کو ماننے کے لئے فلسطین کے صدر محمود عباس کو 100 ملین ڈالر رشوت ادا کردیئے ہیں۔