مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اور پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے باہمی ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن سانحے کی رپورٹ آنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مستعفی ہوجانا چاہیے ۔ یہ ملاقات لاہورمیں منہاج القرآن میں ہوئی ۔ اس موقع پرآصف علی زرداری اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس کے دوران آصف زرداری کا کہنا تھا کہ علامہ صاحب سے ہماری پرانی وابستگی ہے،پیپلز پارٹی نے جہاں ضرورت ہوئی اپنی آواز اٹھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ، شہباز شریف کو برداشت نہیں کرے گی ان کے خلاف تحریک چلائیں گے، سیاسی طاقت کے سوا کسی تیسری قوت کے آنے کا امکان نہیں۔
پاکستان کےسابق صدر نے امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک نے بھی امریکی صدر کے اقدام کی مذمت کی ہے، جو خوش آئند بات ہے۔
اس موقع پر عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پہلے دن سے ہی پیپلزپارٹی کے قائدین اس سانحے میں ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہے، جنازوں میں شریک رہے، شانہ بشانہ ساتھ رہ کر مظلوموں کی ڈھارس بندھائی۔ انہوں نے کہا کہ نجفی رپورٹ میں وزیراعلیٰ کو واضح طور پر قاتل بتایا گیا ہے، اس رپورٹ پر صفحہ 65 سے معاملات شروع ہوتے ہیں جس میں کہا گیا کہ یہ مفروضہ غلط ہے کہ فورس یہاں رکاوٹیں ہٹانے آئی تھی، بیرئیر کوئی مسئلہ نہیں تھا، وزیراعلیٰ کی زیر صدارت ایک اجلاس میں نجفی رپورٹ اور میرا معاملہ زیر بحث آیا، نواز شریف کی حکومت کو بدلنے کے لیے میری جدوجہد تھی جسے سبوتاژ کرنے کے لیے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیا گیا، اجلاس کے تمام شرکا کو علم تھا کہ رکاوٹیں کوئی مسئلہ نہیں لیکن اس کے باوجود اتنی نفری بھیجی گئی جس کامقصد بیرئیر ہٹانا نہیں لاشیں گرانا تھا۔
سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ خفیہ اور ظاہری طور پر یہ حکم دیا گیا کہ جتنی لاشیں گرائی جاسکیں گرائیں مگر یہ لوگ اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکیں، یہ حکم وزیراعلیٰ نے دیا جو رپورٹ میں درج ہے، یہ رپورٹ بالکل درست ہے جس نے قاتلوں کی صاف نشاندہی کردی ہے، پولیس افسران کو وفاقی حکومت نے یہاں ٹرانسفر کیا، خون کی ہولی کھیلنے کا منصوبہ وفاقی حکومت نے بنایا، یہ کہنا غلط ہے کہ اس قتل کا کوئی ذمہ دار نہیں، رپورٹ میں واضح لکھا ہے کہ قتل عام کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کے ساتھی ہیں۔
طاہرالقادری نے کہا کہ پولیس افسران یہ بتانے کے لیے تیار نہیں کہ انہوں نے کس کے حکم پر لاٹھی چارج اور فائرنگ کی، رپورٹ میں جسٹس نجفی نے کہا ہے کہ جو شخص یہ رپورٹ پڑھے گا وہ خود ہی تعین کرلے گا کہ قاتل کون ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نواز شریف کے ایما پر قتل عام کا حکم دیا اور رانا ثنا اللہ اس آپریشن کے انچارج تھے، ان دونوں کے وارنٹ نکالے جائیں، انہیں گرفتار کرکے کارروائی کی جائے ، جو قانون ان کے ساتھ کرے گا وہ ہمیں منظور ہوگا۔