مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ اگر مشترکہ ایٹمی معاہدے سے ایران کو کوئی فائدہ نہ ہوا تو اس کے بارے میں نظر ثانی کریں گے۔
علی لاریجانی نے روس میں بین الاقوامی پارلیمانی یونین کے 137 ویں اجلاس کے ضمن میں ایٹمی عدم پھیلاؤ ادارے کے اجرائی سکریٹری لاسینا زربو کے ساتھ ملاقات میں کہا ایران بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کا رکن ملک ہے اور ایران نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں بھی بعض وعدے کئے ہیں جن پر ایران عمل کررہا ہے اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے بھی اپنی 8 رپورٹوں میں اس بات کی تائيد کی ہے کہ ایران مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں اپنے وعدوں پر عمل پیرا ہے۔ لاریجانی نے کہا کہ اگر امریکہ کے صدر ٹرمپ نے ایران کو مشترکہ ایٹمی معاہدے سےفائدہ نہ اٹھانے دیا تو ایران بھی اس معاہدے پر نظر ثانی کرےگا۔
لاریجانی نے کہا کہ ایران کی دفاعی حکمت عملی میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے ہمارے روحانی پیشوا نے ایٹمی ہتھیاروں حتی عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کو بھی حرام قراردیا ہے لہذا ہم ایٹمی ہتھیارون کی تلاش میں نہیں ہیں ۔
اس ملاقات میں ایٹمی عدم پھیلاؤ ادارے کے اجرائی سکریٹری لاسینا زربو نے ایٹمی ہتھیاروں کی حرمت کے بارے میں رہبر معظم کے فتوے کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے اور امریکہ کو اس کے خلاف عمل نہیں کرنا چاہیے۔