مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بنگلہ دیش حکومت نے کرپشن کے الزامات لگاکر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سریندر کمار سنہا کو جبری رخصت پر بیرون ملک بھیج دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد حکومت نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سریندر کمار سنہا پر کرپشن سمیت سنگین الزامات لگاکر انہیں ایک ماہ کی جبری رخصت پر بھیج دیا۔ دارالحکومت ڈھاکہ سے آسٹریلیا روانہ ہونے سے قبل چیف جسٹس سریندر کمار سنہا نے عدلیہ کی آزادی سے متعلق شدید تشویش کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس سریندر کمار سنہا نے اپنے تحریری بیان میں بنگلہ دیش حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ پر ہونے والی تنقید پر بھی عدم اطمینان کا ظاہر کیا۔
چیف جسٹس سنہا نے وزیر انصاف کے اس بیان کی تردید بھی کی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ بیماری کی وجہ سے بیرون ملک جارہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ " نہ میں بیمار ہوں اور نہ ہی ملک سے فرار ہو رہا ہوں۔ میں 10 نومبر کو چھٹی ختم ہونے پر واپس لوٹوں گا۔ میں صرف عدلیہ کے بہتر مفادات کی خاطر ملک سے رخصت ہو رہا ہوں۔"
ادھر بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ غیر معمولی بیان میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کے دیگر ججز نے چیف جسٹس کے ساتھ مختلف بنچز میں بیٹھنے اور مقدمات کی سماعت سے انکار کردیا ہے کیونکہ ان پر بدعنوانی سمیت سنگین الزامات عائد ہوئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش کے صدر عبدالحامد نے سپریم کورٹ کے 4 اعلیٰ ججز کو صدارتی محل طلب کرکے چیف جسٹس سنہا کے خلاف 11 الزامات کا مسودہ انہیں دیا جن میں منی لانڈرنگ، مالی بے قاعدگیاں، کرپشن، اخلاقی بے راہ روی جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ پھر عدالت عظمیٰ کے ججز نے چیف جسٹس سے ڈھاکہ میں ان کے گھر پر ملاقات کی جس میں جسٹس سریندر کمار سنہا نے کہا کہ اگر ججز نے ان کے ساتھ مقدمات کی سماعت نہیں کی تو وہ مستعفی ہوجائیں گے۔ بنگلہ دیش سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر زین العابدین نے کہا کہ چیف جسٹس سنہا کو دباؤ ڈال کر رخصت پر جانے پر مجبور کیا گیا اور حکومت عدلیہ کے پیچھے پڑی ہے۔