مہر خبررساں ایجنسی نے آئی آر آئی بی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے مشترکہ ایٹمی معاہدے پر عمل جاری ہے البتہ ایران اس معاہدے پر ہرقیمت پر عمل جاری نہیں رکھےگا ایران کا مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں فیصلہ امریکی فیصلے کی روشنی میں ہوگا۔
ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ نے لندن میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور برطانوی ریسرچ سینٹر کے محققین کے ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گروپ 1+5 اور ایران کے درمیان معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور امریکہ گروپ 1+5 کا حصہ ہے اگر امریکہ نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کو تو اس کے امریکہ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ امریکہ نے بھی اس معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ صالحی نے کہا کہ ایران کا مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں فیصلہ امریکی فیصلے کی روشنی میں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام صاف و شفاف اور پرامن مقاصد کے لئے ہے اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی اپنی متعدد رپورٹوں میں اس کے پرامن ہونےکی تائيد کرچکی ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی برطانوی وزير خارجہ جانسن کی عدوت پر برطانیہ کے دورے پر ہیں۔