مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمارحکومت پر سخت اقتصادی اور عسکری پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے راکھائن میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے ریاستی ظلم و جبر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے بھی راکھائن کی موجودہ صورتحال کو نسل کشی قرار دیا ہے لہٰذا عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کے لیے میانمار کی حکومت پر دباؤ ڈالے اور اس پر ہتھیاروں کی خریداری سمیت دیگر پابندیاں عائد کی جائیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ایڈووکیسی ڈائریکٹر جان سفٹن کا کہنا ہے کہ برمی سیکیورٹی فورسز روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہیں اور اس حوالے سے عالمی رہنماؤں کی مذمتوں کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ایسے سخت اقدامات کیے جائیں جنہیں برمی فورسز کے جنرلز نظر انداز نہ کر سکیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ میانمار پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کریں تاکہ برمی فوج مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ بند کرنے پر مجبور ہو جائے۔ تنظیم نے اقوام متحدہ سے درخواست کی کہ وہ میانمار کی حکومت سے مطالبہ کرے کہ امدادی تنظیموں کو متاثرہ علاقوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے جبکہ اقوام متحدہ کے حقیقت یاب مشن کو بھی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ان علاقوں تک رسائی دی جائے۔
واضح رہے کہ میانمار میں رواں برس 25 اگست سے مسلمانوں پر شروع ہونے والے مظالم کے بعد اب تک 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش پہنچ گئے ہیں جنھیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔