مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے کے بعد سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکہ نے شمالی کوریا کے خلاف سخت ترین اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے روس اور چین کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ نے موقف اپنایا کہ شمالی کوریا پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں اور اس سلسلے میں وہ جلد قرار داد پیش کرے گا۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شمالی کورین رہنما کم جانگ اُن جان بوجھ کر جنگ کے پیچھے ہیں۔
نکی ہیلی نے کہا کہ امریکہ نے کبھی جنگ نہیں چاہی اور نہ اب چاہتا ہے لیکن ہمارے صبر کی بھی ایک حد ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا نے نیا تجربہ کر کے عالمی برادی کے منہ پر زور دار طمانچہ مارا ہے جو اس سے اب تک تجربات روکنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب شمالی کوریا کو روکنے کے لیے جزوی اقدامات کرنے کا وقت گزر چکا ہے ۔
اجلاس میں شریک دیگر ممالک کے سفراء نے تجویز پیش کی کہ شمالی کوریا پر تیل کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر کے اسے قابو میں لایا جا سکتا ہے۔ امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ بس اب بہت ہو چکا، 2006 سے اب تک شمالی کوریا پر 7 بار پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں لیکن اس سے شمالی کوریا کو نہیں روکا جا سکا۔
اجلاس میں چین کے سفیر برائے اقوام متحدہ لیو جائی یی نے خبردار کیا کہ ہم یہاں باتیں کر رہے ہیں اور جزیرہ نما کوریا میں صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے مسئلے کا حل مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے نکالا جانا چاہیے۔ چین جزیرہ نما کوریا میں شورش اور جنگ کی اجازت کبھی نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ فریقین چین و روس کی جانب سے پیش کی جانے والی تجویز پر عمل کریں یعنی شمالی کوریا سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ اپنے میزائل اور جوہری تجربے روکے جبکہ امریکہ اور جنوبی کوریا اپنی مشترکہ مشقیں بند کریں۔
امریکی سفیر نکی ہیلے نے فوری طور پر اس تجویز کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز توہین آمیز ہے، جب ایک منہ زور حکومت آپ پر جوہری ہتھیار اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تانے ہوئے ہو تو آپ ایسے اقدامات نہیں کرتے جو آپ کے تحفظ کو کمزور بنائیں، کوئی بھی ملک ایسا نہیں کرتا اور نہ ہی امریکہ ایسا کرے گا۔
اس موقع پر روسی سفیر برائے اقوام متحدہ ویسیلی نیبینزیا نے کہا کہ وہ شمالی کوریا پر مزید سخت اقتصادی پابندیوں کی امریکی تجویز پر غور کرے گا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ محض پابندیوں سے یہ بحران حل نہیں ہو گا۔