پاکستان کے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ عدالت نے فیصلہ کردیا تو نوازشریف مان کیوں نہیں لیتے، ہم بھی تو ایک وزیراعظم کو ہٹا کر دوسرا لے آئے تھے۔نوازشریف کی یہ سوچ خطرناک ہے کہ میں نہیں توجمہوری عمل بھی نہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے فیصلہ کردیا تو نوازشریف مان کیوں نہیں لیتے، ہم بھی تو ایک وزیراعظم کو ہٹا کر دوسرا لے آئے تھے۔نوازشریف کی یہ سوچ خطرناک ہے کہ میں نہیں توجمہوری عمل بھی نہیں۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سیاسی قوتوں کے ساتھ کھڑا ہوا اور انہیں اکٹھا کرنے کی کوشش کی، ہم نے جمہوری عمل کو ہمیشہ چلنے دیا اور مضبوط کیا اس لیے ملک میں جمہوری عمل کو چلنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف تو مشرف سے سمجھوتا کرکے چلے گئے جیل تو میں نے کاٹی جب کہ ذرا سا اشارہ دیتے تو جنرل مشرف سے سب کچھ لے سکتا تھا۔پاکستان کےسابق صدر کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی یہ سوچ  " میں نہیں توجمہوری عمل بھی نہیں " خطرناک ہے، کسی ایک شخص کو بچانے کے لیے کیسا گرینڈ ڈائیلاگ، گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی جگہ تو پارلیمنٹ ہے۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن جو بولتے ہیں وہ میری آواز ہے جب کہ رضا ربانی آزاد دانشور ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے بھائی کے انتقال پر تعزیت کے لیے ان کے پاس جانا چاہتا تھا لیکن غیر سیاسی قوتوں کو خوش کرنے کے لیے نوازشریف نے ملنے سے انکار کردیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف کو آمر نہیں بننا چاہیے اور عدالت کے خلاف بغاوت نہیں کرنی چاہیے بلکہ عدالت کا فیصلہ تسلیم کرکے جمہوریت کو آگے بڑھانا چاہیے۔