چین، سکم میں ڈوکلام کے متنازع علاقے سے ہندوستانی فوجیوں کو باہر نکالنے کے لیے آئندہ 2 ہفتے کے اندر بھارت کے خلاف ’محدود نوعیت کی جنگ‘ کی تیاری کر رہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ذرائع نے چین کے سرکاری اخبار " گلوبل ٹائمز" کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ  چین، سکم میں ڈوکلام کے متنازع علاقے سے ہندوستانی فوجیوں کو باہر نکالنے کے لیے آئندہ 2 ہفتے کے اندر بھارت کے خلاف ’محدود نوعیت کی جنگکی تیاری کر رہا ہے۔چین اور ہندوستان کے درمیان گذشتہ جون سے اس وقت سے کشید گی پیدا ہوئی جب انڈیا کی فوج بھوٹان اور چین کے درمیان واقع متنازع علاقے ڈوکلام میں داخل ہوگئی۔ گلوبل ٹائمز نے اس مضمون میں شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائسنسز کے محقق ہو زی یونگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’چین ڈوکلام میں انڈیا اور چین کے درمیان موجودہ فوجی تعطل کو بہت دنوں تک جاری نہیں رہنے دے گا۔ انڈین فوجیوں کو ڈوکلام سے باہر نکالنے کے لیے دو ہفتے اندر محدود نوعیت کی فوجی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔

ہوزی یانگ نے مزید کہا ہے کہ ہندوستان کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے سے پہلے چینی حکومت انڈیا کی وزارت خارجہ کو مطلع کرے گی۔گلوبل ٹائمز نے سنیچر کے اپنے اداریے میں انتہائی سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہندوستان نے ایک ایسے ملک کو چیلنج کیا ہے جو اس کے مقابلے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ مودی کو چینی فوج کی عظیم طاقت اور اس کے ساز وسامان کے بارے میں پتہ ہونا چاہیے۔ انڈین فوج کا چینی فوج سے کوئی موازنہ ہی نہیں ہے۔ادھر چینی وزارت دفاع کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاخیری حربے استعمال کر کے بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے اور چین کے ’اعتماد اور دفاعی صلاحیتوں‘ کے بارے میں بھی بھارت کو ’غلط اندازہ‘ نہیں لگانا چاہیے کیوں کہ ’چین اپنی خودمختاری اور مفادات کا دفاع‘ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔چینی ٹی وی پر جمعہ چار اگست کے روز ایک ویڈیو نشر کی گئی، جس میں تبت میں کسی نامعلوم مقام پر چینی فوجوں کو جنگی مشقیں کرتے دکھایا گیا۔دوسری طرف ہندوستان نے کہاہے کہ چین کو تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئیں۔ بھارت کی وزیرخارجہ سشما سوراج نے پارلیمنٹ میں یہ بیان دیتے ہوئے کہاکہ ہندوستان مذاکرات کے ذریعے باہمی اختلافات کے حل پرزور دیتاہے۔