امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی جماعت ری پبلکن پارٹی کے ارکان زیادہ تعداد میں ہیں لیکن اس کے باوجود اسی ایوان میں صدر ٹرمپ کی تجویز کردہ ایک اہم ترمیمی قرارداد ناکام ہوگئی کیونکہ کی جماعت کے تین سینیٹروں نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیدیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی جماعت ری پبلکن پارٹی کے ارکان زیادہ تعداد میں ہیں لیکن اس کے باوجود  اسی ایوان میں صدر ٹرمپ کی تجویز کردہ ایک اہم ترمیمی قرارداد ناکام ہوگئی کیونکہ کی جماعت کے تین سینیٹروں نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیدیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ ترمیمی قرارداد امریکی عوام کےلیے کم خرچ اور آسان سرکاری طبّی سہولیات سے متعلق سابق صدر باراک اوبامہ کے بنائے ہوئے قانون " اوبامہ کیئر" کو ختم کرتے ہوئے اس کی جگہ بالکل مختلف قوانین نافذ کرنے کے بارے میں تھی۔ قرارداد پر رائے شمارے کے دوران ری پبلکن پارٹی کے تین اہم ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور یوں 49 ووٹوں کے مقابلے میں 51 مخالف ووٹوں سے یہ قرارداد ناکام ہوگئی۔رپبلکن  پارٹی کے جن تین سینیٹروں نے اختلاف کیا ان میں اہم ترین جان مکین تھے جنہیں حال ہی میں دماغ کا کینسر ہوا ہے اور وہ مختلف مواقع پر عوامی صحت کے بارے میں ٹرمپ کی پالیسیوں سے اختلاف بھی کرچکے ہیں۔ امریکی سینیٹ میں ٹرمپ سے بغاوت کرنے والی باقی دو سینیٹر خواتین سوزین کولنز اور لیزا مرکووسکی تھیں جنہوں نے پارٹی پوزیشن کے خلاف جاتے ہوئے ڈیموکریٹس کی حمایت میں ووٹ دیا۔ امریکی سینیٹ میں اس ترمیمی قرارداد کی ناکامی کو ٹرمپ انتظامیہ کےلیے ایک اور بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔اس ناکامی پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 3 ری پبلکن اور 48 ڈیموکریٹس نے امریکی عوام کو بے عزت کردیا۔اوبامہ کیئر کے بارے میں اپنا مؤقف دوہراتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی لکھا کہ اس قانون کو ختم کرنے کے بعد نتائج کا سامنا کرنا ضروری ہے۔ٹرمپ کی مجوزہ ترمیم کی ناکامی پر امریکہ کی مختلف ریاستوں میں جشن کا سماں ہے کیونکہ امریکی عوام کی بڑی تعداد یہ یقین رکھتی ہے کہ اوبامہ کیئر ان کےلیے اچھا قدم ہے ۔