مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے بعد امریکہ شمالی کوریا کے میزائلوں کی زد میں آگیا ہے۔اطلاعات کے مطابق امریکی وزارت دفاع اور جنوبی کوریا کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے بین البراعظمی میزائل کا دوسرا تجربہ کیا گیا ہے، میزائل شمالی کوریا کے صوبے جاگانگ سے فائر کیا گیا جو 3 ہزار کلو میٹر دور جاپان کی سمندری حدود میں گرا۔بین البراعظمی میزائل کی رینج کے حوالے سے تضاد پایا جاتا ہے، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل امریکی ریاست الاسکا کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، حالیہ میزائل پچھلے میزائل کے مقابلے میں زیادہ اونچائی اور طویل رینج تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔شمالی کوریا کے تازہ ترین میزائل تجربے کے بعد جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے ہنگامی اجلاس طلب کیا جب کہ جاپان کے وزیراعظم شنزو ابے نے بھی اہم اجلاس طلب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کی سکیورٹی اب اہم مسئلہ بن چکی ہے لہذا شمالی کوریا پر دباو بڑھانے کی ضرورت ہے۔واضح رہے شمالی کوریا کی جانب سے 2017 میں کیا جانے والا یہ 14واں میزائل تجربہ ہے، رواں ماہ 4 جولائی کو بھی شمالی کوریا نے بین البراعظمی میزائل تجربہ کیا تھا۔ شمالی کویرا کا کہنا ہے کہ اسے امریکی جارحیت کا خطرہ ہے لہذا شمالی کوریا کے دفاع کو مضـوط بنانا اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔
اجراء کی تاریخ: 29 جولائی 2017 - 09:41
شمالی کوریا نے ایک اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے بعد امریکہ شمالی کوریا کے میزائلوں کی زد میں آگیا ہے۔