امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت پاکستان نے ملک میں دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے فنڈز جمع کرنے کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے تو اسے خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت پاکستان نے ملک میں دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے فنڈز جمع کرنے کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے تو اسے خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دہشت گردی پر ملکی رپورٹ برائے 2016 کے عنوان سے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں پاکستان کوایسے ممالک کی فہرست میں شمار کیا گیا جہاں پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ رپورٹ 19 جولائی کو کانگریس میں پیش کی جو اس محکمہ کی جانب سے دنیا بھر میں دہشت گردی اور اس کی روک تھام کے حوالے سے سالانہ جائزے کا حصہ ہے۔ کانگریس کو موصول ہونے والی اس رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں نمایاں کمی آئی جو مسلسل جاری ہے جبکہ یہ بھی الزام لگایا کہ اسلام آباد سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے گروپوں کو روکنے میں ناکام رہا۔ دنیا بھر میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے رپورٹ کے ایک علیحدہ باب میں بتایا گیا کہ پاکستان منی لانڈرنگ کے حوالے سے کام کرنے والے ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کا حصہ ہے جو فائنینشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا ذیلی ادارہ ہے۔ ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جو 1989ء میں قائم ہوا جس کا مقصد منی لانڈرنگ کے خلاف لڑائی کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہے، تاہم 2001 میں اس ادارے کے دائرہ کار کو مزید بڑھاتے ہوئے اسے دہشت گردی کے لیے جمع کی جانے والی رقوم پر کارروائی کرنے کی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی۔امریکی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو ’انسداد دہشت گردی ایکٹ‘ کے ذریعے ایک مجرمانہ فعل قرار دے دیا لیکن پاکستان میں تحقیقات میں عدم وسائل اور کمزور عدالتی نظام کی وجہ سے اب تک بڑی تعداد میں اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔