امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیرس معاہدے سے علیحدگی کے اعلان پر دنیا بھر میں امریکہ کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیرس معاہدے سے علیحدگی کے اعلان پر دنیا بھر میں امریکہ کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹریش کے ترجمان نے امریکی فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے جبکہ یورپی یونین نے اسے دنیا کے لیے افسوس ناک دن قرار دیا ہے۔
امریکی حکمران جماعت رپبلکن پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ کوئلے کی امریکی صنعت نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ قانون امریکہ کو سزا دینے پر مبنی ہے اور اس سے لاکھوں امریکی بےروزگار ہو جائیں گے۔ سابق امریکی صدر براک اوبامہ نے ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ 'مستقبل کو مسترد کر رہی ہے۔ کینیڈا کی ماحولیات کی وزیر کیتھرین میکینا کا کہنا ہے کہ کینیڈا کو ٹرمپ کے اس فیصلے سے ’بہت مایوسی‘ ہوئی ہے۔فرانس، جرمنی اور اٹلی کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان میں اس معاہدے سے متعلق امریکہ سے دوبارہ کسی قسم کے مذاکرات کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے علیحدگی امریکی صدر کی ایک عالمی چیلنج کا سامنا کرنے سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے۔
پیرس معاہدے کے تحت امریکہ اور دیگر 187 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی درجہ حرات میں اضافے کو دو ڈگری سے نیچے رکھیں اور مزید کوششیں کر کہ اس کو 1.5 ڈگری تک محدود کیا جائے۔